نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سی پیک منصوبے سے بھارت فائدہ اٹھائے ؟۔۔۔||ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ ملتان ، خان پور اور ڈیرہ اسماعیل خان سے نکلنے والے سرائیکی اخبار ڈینہوار جھوک کے چیف ایڈیٹر ہیں، سرائیکی وسیب مسائل اور وسائل سے متعلق انکی تحریریں مختلف اشاعتی اداروں میں بطور خاص شائع کی جاتی ہیں

ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کو سی پیک کے راستے میں رکاوٹ بننے کے بجائے اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ بھارت کس طرح فائدہ اٹھا سکتا ہے؟وزیر اعظم نے اس کی تفصیل کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہمارے بھارت کے ساتھ تعلقات کبھی اچھے نہیں رہے ، مودی سرکار کے آنے کے بعد کام مزید خراب ہو گیا ہے، پاکستان دشمنی مودی کی گھٹی میں شامل ہے، میاں شہباز شریف نے بھارت کو پیشکش تو کر دی ہے مگر مودی کے رویے کو سامنے نہیں رکھا۔ بھارت نے کشمیر میں مظالم مزید بڑھا دئیے ہیں، پانی کے مسئلے پر بھی بھارت نے زیادتیوں کا لامتناہی سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔پاکستان کے سیاسی بحران کے حوالے سے بھارت کی اکڑ فوں اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ پچھلے دنوں بھارتی وزیر اعظم مودی کی امریکی صدر سے ملاقات ہوئی تو صحافیوں کے سوالات کے جواب میں نریندر مودی نے کہا کہ میرے ساتھ پاکستان کا ذکر نہ کریں کہ اب بھارت کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ پاکستان اپنے دبائو میں خود ہی دب جائے گا۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے اندرونی حالات کی خرابی میں بھارتی ایجنسیوں کا ہمیشہ ہاتھ رہا ہے، پاکستانی قیادت کو دور اندیشی ، بصیرت اور تدبر کے ساتھ ملکی معاملات کو دیکھنا ہوگا۔ سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے پر وزیراعظم شہباز شریف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ سی پیک کے دشمن پاکستان اور خطے میں ترقی، امن اور خوشحالی کے دشمن ہیں، وہ نہیں چاہتے کہ ہمارے عوام کو غربت سے نجات ملے۔ سوال یہ ہے کہ غربت میں کمی کی بجائے روز بروز اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟ معاشی طور پر پاکستان کنگال ہو چکا ہے، قرضوں کے پہاڑ سر پر ہیں، بیروزگاری میں اضافہ کیوں ہوا ہے؟ سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے پر ان امور پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اس بات سے بھی کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ سی پیک کا منصوبہ گوادر اور بلوچستان کی وجہ سے پاکستان کو ملا ، مگر کیا بلوچستان میں عام آدمی کی حالت بہتر ہوئی ؟ ان تمام سوالوں کے جوابات نفی میں ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان آئرن برادر ز ہیں، سی پیک اس آزمودہ، سدا بہار بااعتماد اسٹرٹیجک پارٹنرشپ کا ایک نیا باب ہے، سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے پر پاکستان اور چین کی قیادت اور عوام کو مبارک پیش کرتا ہوں۔میں اپنی بات کو پھر دہرائوں گا کہ مبارکباد تب بنتی ہے جب سی پیک کے ثمرات عام آدمی تک پہنچے ہوں، پاکستان کی معیشت بہتر ہوئی ہو۔ شہباز شریف کا مزید کہنا تھاسی پیک کی رفتار دوگنی کررہے ہیں ، سی پیک غربت، بے روزگاری اور معاشی بدحالی کے خاتمے کا منصوبہ ہے، سی پیک سے ایران، افغانستان، وسط ایشیا اور پورے خطے کو ثمرات ملیں گے۔وزیر اعظم نے ایران ، افغانستان ، وسط ایشیا کا ذکر کیا ہے مگر اس کا فائدہ تب حاصل ہو سکتا ہے جب پاکستان اپنے معاملات میں خود مختار ہو، آزادانہ خارجہ پالیسی ہو، پاک ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ رکا ہوا ہے ، صرف امریکا کی وجہ سے ، ایران نے معاہدے کے مطابق پائپ لائن بچھا دی ہے مگر پاکستان کی طرف سے خاموشی کیوں ہے؟ گیس پائپ لائن منصوبے کا زیادہ فائدہ پاکستان کو ہے اور یہ بھی ہے کہ اگر معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو پاکستان کو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا، اس کے باوجود یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک کیوں نہیں پہنچایا جاتا؟۔ وزیر اعظم نے سی پیک کے دس سال مکمل ہونے پر یہ بھی کہا کہ ملک بھر میں 9 اسپیشل اکنامک زونز کی تعمیر سے ٹیکنالوجی کی منتقلی ہوگی اور صنعتی اشتراک عمل اور مقامی پیداوار میں اضافہ ہوگا، این ڈی ایم اے کی استعداد کار میں اضافہ اور قدرتی آفات سے بچائو کے لئے پیشگی اقدامات بھی سی پیک کا حصہ ہیں، زراعت کی ترقی کے لئے مشترکہ منصوبوں سے غذائی تحفظ یقینی ہوگا۔وزیر اعظم سے سوال ہے کہ 9اسپیشل اکنامک زونز میں سے وسیب کے پسماندہ اور محروم علاقوں کو کتنا حصہ ملے گا۔ سی پیک منصوبہ چین کا منصوبہ ہے آج چین ترقی کا رول ماڈل ہے، چین کی صنعتی ترقی اس بات کی غماز ہے کہ چین نے ان علاقوں میں اکنامک زون بنائے جہاں خام مال اور افرادی قوت زیادہ تھی۔ چین نے زراعت بیس انڈسٹری کو فروغ دیا، پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں خام مال اور افرادی قوت وسیب میں ہے اور زراعت کا محور اور مرکز بھی سرائیکی خطہ ہے اس کے باوجود اسے سی پیک کے ثمرات سے محروم رکھنے کا مقصد منصوبے کو ناکام بنانے کے سوا کچھ نہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ اضافی صوبوں کی بات اٹھارویں ترمیم رول بیک اور صدارتی نظام متعارف کروانے کیلئے کی جا رہی ہے۔ آئین کے نام پر رضا ربانی غیر آئینی بات کر رہے ہیں ، اٹھارویں ترمیم میں کہاں لکھا ہے کہ نئے صوبے نہیں بن سکتے؟۔ آئین میں صوبہ بنانے کا طریقہ کار موجود ہے ، رضا ربانی کی اپنی جماعت پیپلز پارٹی نے گیلانی دور میں سرائیکی صوبے کا بل سینیٹ سے پاس کرا رکھا ہے گویا آئین ساز ادارے کی طرف سے صوبے کو آئینی تحفظ حاصل ہو چکا ہے ، پارٹی قیادت کو اس بات کا نوٹس لینا چاہئے اور خود رضا ربانی جو کہ سینیٹر ہیں ان کو بھی اس بات کا جواب دینا چاہئے کہ اگر نئے صوبوں سے اٹھارہویں ترمیم پر حرف آتا ہے تو پی پی نے بل سینیٹ سے کیوں پاس کرایا؟، واضح ہو کہ یہ بل اٹھارہویں ترمیم کے بعد پاس ہوا۔ ٭٭٭٭٭

 

یہ بھی پڑھیے

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author