ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت 6 روز میں عام انتخابات کرائے اور اگر ایسا نہیں ہوا تو اگلی مرتبہ 30 لاکھ لوگوں کے ساتھ اسلام آباد واپس آئوں گا۔ عمران خان کا دعوی ہے کہ ساڑھے تین سال کے دوران قوم کو بہت کچھ دیا ۔لیکن ان کے مخالفین کہتے ہیں کہ مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا ۔ پہلے لکھ چکا ہوں کہ مسائل کا حل الیکشن ہیں، پہلے پی ڈی ایم کا مطالبہ تھا کہ الیکشن کرائو ، عمران خان نہیں مانتے تھے ، اب عمران خان الیکشن کامطالبہ کر رہا ہے تو اتحادی حکومت نہیں مان رہی ، اس کشمکش میں قوم کا بہتر وقت اور پیسہ ضائع ہو رہا ہے، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے دھرنے میں خیبرپختونخواہ حکومت کے سرکاری وسائل خرچ ہوئے، جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ دھرنے کو روکنے کیلئے بھی وفاقی اور سندھ حکومت کے سرکاری وسائل کو خرچ کیا گیا۔ عمران خان کے بڑے دعوے تھے مگر میں نے 21مئی کو انہی کالموں میں لکھا تھا کہ بظاہر جو مشکل حالات سے نکلنے کا راستہ نظر آتا ہے وہ موجودہ حکومت کا استعفیٰ اور نئے الیکشن کی تیاری ہے، (ن) لیگ والے زیادہ گھبراہٹ کا شکار ہیں حالانکہ جلسوں اور پولنگ اسٹیشنوں میں فرق ہوتا ہے، شروع شروع میں ایسا ہوتا ہے مگر کچھ عرصہ بعد غباروں سے ہوا نکل بھی جاتی ہے ،سیاستدانوں کو بڑے دل اور بڑے فیصلے کرنے چاہئیں اور الیکشن کی طرف جانا چاہئے اور موجودہ حکمرانوں کو بھی توبہ کرنی چاہئے کہ غریبوں کو مزید غریب کرنے اور محروم و پسماندہ علاقوں کو مزید محروم کرنے میں انہوں نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ وسیب کے لوگوں کا عمران خان کے ساتھ ساتھ مخدوم شاہ محمود قریشی پر بھی بہت غصہ ہے کہ ملتان جلسہ میں سرائیکی کا لفظ زبان پر نہ لانے والے مخدوم شاہ محمود قریشی نے خیبرپختونخواہ میںلانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب میںکہا کہ خیبر پختونخواہ کے غیور پختونو! السلام و علیکم آپ نے ثابت کر دیا کہ پختونوں کے سامنے اگر پہاڑ بھی آئے تو وہ ہٹ جائے گا ،میرا سوال ہے کہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور عمران خان نے ملتان جلسہ میں جنوبی پنجاب تو کہا، سرائیکی زبان کا لفظ اپنی زبان پر نہ لائے جبکہ خیبرپختونخواہ میںپختونوں کو ان کے اصل نام سے پکارا،وسیب کے جاگیردارذہنی غلامی اور ذہنی پسماندگی کا شکار ہیں۔ آج وسیب کے لوگوںکو اچھی طرح معلوم ہو رہا ہے کہ ان کی محرومی اور پسماندگی کے ذمہ دار کون ہیں، مگر سرائیکی قوم کا نوجوان احتجاج کرتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ عمران خان اور مخدوم شاہ محمود قریشی صوبے کا جو تحریری وعدہ کیا ہے اُس کے لائحہ عمل کا اعلان کریں۔ وسیب کے معروف شاعر تنویر شاہد محمد زئی بحیثیت منیجر عالمی شہرت یافتہ سنگر عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کے ساتھ بہت عرصہ کام کرتے رہے، میں نے ان سے پوچھا کہ عطاء اللہ خان اور عمران خان کے قریبی مراسم ہیں ، آپ کو بھی عمران خان سے ملاقات کے مواقع ملتے رہے ہیں، عمران خان کے بارے میں کچھ بتائیں۔ تنویر شاہد محمد زئی نے کہا کہ میں کچھ نہیں کہنا چاہتا البتہ ایک بات کا مجھے افسوس ہے کہ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی اور دلدار پرویز بھٹی شوکت خانم ہسپتال کی فنڈنگ کیلئے امریکہ گئے ، دلدار پرویز بھٹی کو اٹیک ہوا وہ فوت ہو گئے ، پروگرام کینسل ہو گئے ، میت کے ساتھ عطاء اللہ خان اور عمران خان بھی واپس آئے، ہم ائیر پورٹ پہنچے ہوئے تھے ، ائیر پورٹ سے آتے ہوئے عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی نے گاڑی ڈرائیوکی ، عمران خان سامنے والی سیٹ پر اور ہم پیچھے بیٹھے تھے، عمران خان نے کہا اُف ! پورا دورہ ناکام ہو گیا ۔ تنویر شاہد کی اس بات پر ساتھ بیٹھے ہوئے سرائیکی تحریک کے ایک کارکن نے کہا کہ نصرت فتح علی خان نے بھی شوکت خانم ہسپتال کی فنڈنگ کیلئے اندرون اور بیرون ملک بہت پروگرام کئے مگر ان کا بھی شکریہ ادا نہ ہوا،مزید یہ کہ 1992ء میں ورلڈ کپ جیتا گیا ، عمران خان کے ساتھ پوری ٹیم کی محنت تھی مگرعمران خان نے ٹیم کو داد تک نہ دی۔ آخر میں لانگ مارچ کی بات کروں گا کہ لانگ مارچ میں شریک مظاہرین نے اسلام آباد میں درختوں کو آگ لگا دی ، آگ بجھانے کیلئے آنے والی فائر ٹینڈر کے شیشے توڑ دئیے گئے جو کہ درست نہیں ، پولیس کی طرف سے بھی گرفتاریاں، مظاہرین پرلاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ اور تشدد کی حمایت نہیں کی جا سکتی ، لاہور میں کینسر کے عارضہ میں مبتلا محترمہ یاسمین راشد کی گاڑی کو توڑا گیا حالانکہ نواز شریف کو بغرض علاج برطانیہ بھجوانے میں ان کی میڈیکل رپورٹس کا بڑا ہاتھ تھا۔ اسی طرح لانگ مارچ سے قبل شیریں مزاری کو گرفتار کیا گیا حالانکہ شیریں مزاری کے والد سردار عاشق خان مزاری (سابق چیئرمین انڈسٹریل بورڈ )کے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے والد میاں محمد شریف پر بہت احسانات تھے،انہوں نے ہی میاں محمد شریف کو صنعت کار بنایا تھا۔ موجودہ لانگ مارچ اور ہنگامہ آرائی پر وسیب کے دانشور اور معروف شاعر عاشق بزدار نے یہ بیان دیا کہ سرائیکی وسیب کو وفاق نے حق نہیں دیا، وسیب کے بڑے خطے پر پنجاب قابض ہے اور وسیب کے دو اضلاع خیبر پختونخواہ میں آتے ہیں، دو صوبوں کی لڑائی اور ایک صوبے کی وفاق پر حملہ آوری قدرت کی طرف سے انتقام ہے۔ ٭٭٭٭٭
یہ بھی پڑھیں:
ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ
سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ
ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ
میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر