نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ملتان سلطان کی شکست کا ذمہ دار کون؟||ظہور دھریجہ

میری پوسٹ سے بہت سی باتیں سامنے آئیں ، جس طرح مجھے پنجاب والوں نے گالیاں دی اس سے ایک بات یہ سامنے آئی کہ وہ اس قدر متعصب ہیں غلط بات پر بھی اپنوں کی حمایت کر جاتے ہیں اور ہمارے وسیب کے لوگ اس قدر ذہنی پستی کا شکار ہیں کہ جائز بات پر بھی بولنا گوارا نہیں کرتے، اگر کوئی بولتا ہے تو اس سے بھی ذہنی غلامی اور ذہنی پسماندگی واضح جھلکتی ہے۔ ’

ظہور دھریجہ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ظہور دھریجہ
گزشتہ شب ملتان سلطانز کی ٹیم لاہور قلندر سے پی ایس ایل 7کا فائنل میچ ہار گئی، کھیل میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے ، ہمارے سرائیکی شاعر ریاض عصمت کا ایک شعر ہے ؎
کھیڈنْے تاں ہار کوں نی ڈٖیکھنْاں
جھوٹنے تاں دار کوں نی ڈٖیکھنْاں
کل صبح بینک آف پنجاب نے ملتان سلطانز کے خلاف اخبارات میں اشتہار شائع کروایا، یہ دراصل اعصاب شکن حملہ تھا اور کسی بھی جنگ کے موقع پر مخالف کے حوصلے پست کرنے کیلئے اعصاب شکن حملوں کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے، میں نے اس پر اعتراض کیا اور کہا کہ بینک آف پنجاب ملتان میں بھی ہے اور پورے سرائیکی وسیب میں سب سے زیادہ منافع حاصل کر رہا ہے اُسے وسیب سے حاصل ہونے والا منافع وسیب کی ٹیم کے حوصلوں کو پست کرنے کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ میرے اعتراض پر پورا پنجاب کھڑا ہوگیا، 300 کے لگ بھگ کمنٹس آئے جن میں بیشتر نے مجھے گالیاں بھی دیں مگر میں کہتا ہوں کہ میرا مؤقف اب بھی وہی ہے ، بینک آف پنجاب کے عمل سے مجھے اپنا صوبہ نہ ہونے کا احساس ہوا اور یہ بھی احساس ہوا کہ ہمارا صوبہ ہوتا تو پنجاب بینک کی طرح سرائیکی بینک بھی حملے کا جواب دیتا۔
میری پوسٹ سے بہت سی باتیں سامنے آئیں ، جس طرح مجھے پنجاب والوں نے گالیاں دی اس سے ایک بات یہ سامنے آئی کہ وہ اس قدر متعصب ہیں غلط بات پر بھی اپنوں کی حمایت کر جاتے ہیں اور ہمارے وسیب کے لوگ اس قدر ذہنی پستی کا شکار ہیں کہ جائز بات پر بھی بولنا گوارا نہیں کرتے، اگر کوئی بولتا ہے تو اس سے بھی ذہنی غلامی اور ذہنی پسماندگی واضح جھلکتی ہے۔ ’’قہر درویش بر جان درویش ‘‘کے مصداق انہوں نے مجھے ہی کوسنے دئیے۔ پنجاب تو اپنی جگہ رہا، وسیب میں رہنے والے وہ لوگ جن کے بزرگ مشرقی پنجاب یا موجودہ پنجاب سے آئے اور یہاں آکر چوہدری بنے ان کے دل بھی لاہور قلندر کے ساتھ دھڑکتے رہے، حالانکہ ان کی چوتھی نسل بھی یہاں جنم لے چکی ہے۔ ایک فاضل دوست نے لکھا کہ میرا دل تو ملتان سلطان کے ساتھ ہے مگر نجومی بتا رہا ہے کہ جیت لاہور کی ہو گی ،سرائیکی میں ایک کہاوت ہے’’ میڈٖا دل تاں تیڈٖے نال، پر روح پلنگاں ہیٹھ‘‘۔ نجومی کون ہے؟ نجومی دراصل ان کا اپنا دل ہے جو اب بھی لاہور کے ساتھ دھڑکتا ہے، اسی لئے میں کہتا ہوں کہ اس وسیب کی محرومی اور غلامی کے مجرم دو طبقے ہیں ، ایک جاگیردار دوسرے آباد کار۔ بہرحال محنت کی ضرورت ہے کہ شاکر شجاع آبادی نے کہا ہے
نجومی نہ ڈراوے ڈے اساکوں بد نصیبی دے
جڈٖاں ہتھاں تے چھالے پے لکیراں خود بدل ویسن
ملتان سلطانز کی شکست کا ذمہ دار جہانگیر ترین بھی ہے، میری اس متنازعہ بات پر لوگ سوال اٹھائیں گے اور مجھے مطعون کریں گے مگر میں ایک دو باتیں کرنا چاہتا ہوں کہ لاہور قلندر کی ٹیم کا مالک رانا فواد جتنی اپنی ٹیم اور اپنے لاہور سے محبت کرتا ہے اس کا عشر عشیر بھی جہانگیر ترین اپنے وسیب سے محبت نہیں کرتا، جہانگیر ترین تو اپنے خطے کا نام بھی جنوبی پنجاب لیتا ہے، اگر اس میں محبت ہوتی تو وہ کبھی ایسا نہ کرتا، ٹورنامنٹ میں ملتان سلطان کے میچز کے دوران ٹوئٹر پر جنوبین کی رٹ لگائی گئی جو کہ شرمناک بات ہے، جہانگیر ترین بھی پڑھا لکھا آدمی ہے اس کا بیٹا بھی ان پڑھ نہیں ہے میں ان سے پوچھتا ہوں کہ جنوبین کس قوم کا نام ہے؟ اور پاکستان کی کس زبان کو جنوبین کہتے ہیں ، دوسری بات یہ ہے کہ جہانگیر ترین عین اس وقت بیماری کا نام لے کر ملک سے باہر چلا گیا جب ٹیم کو حوصلے اور سرپرستی کی اشد ضرورت تھی۔جونہی ملتان سلطان کی شکست ہوئی ہے تو جتنے منہ اتنی باتیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ جب آصف زرداری نے سرائیکی بینک بنانے کی اجازت دی تو جہانگیر ترین جیسے سرمایہ دار یہ بینک بنا سکتے تھے مگر بینک تو کیا بنانا تھا انہوں نے اپنا سرائیکی ٹی وی بھی بیچ دیا۔
میں نہیں کہنا چاہتا لیکن لوگ کہتے ہیں کہ جہانگیر ترین ملتان سلطانز کی شکست کا ذمہ دار ہے، اس کا علاج پاکستان میں بھی ممکن تھا ، ملتان سلطانز کی شکست میں جوئے کا بھی بڑا عمل دخل ہے، اگر اس کے مالکان جوئے کا حصہ نہ بھی ہوں تب بھی انہوں نے اس کا کوئی توڑ نہیں کیا کہ کرکٹ کنٹرول بورڈ کی طرف سے کامیابی کی صورت میں 8کروڑ حاصل ہونا تھا مگر جواری گروپوں کی رقم ملا کر اربوں میں چلی جاتی ہے۔ میں تو کرکٹ میچ دیکھتا نہیں مگر ہماری اخبار اور ہماری جماعت کے جو لوگ میچ دیکھ رہے تھے وہ کہہ رہے تھے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ کھلاڑی آئوٹ کئے نہیں جا رہے بلکہ آئوٹ ہو رہے ہیں۔ میں نہیں کہتا لوگ کہتے ہیں کہ جہانگیر ترین نے ایک تیر سے دو شکار کئے، ایک ٹیم کو بے یار و مدد گار چھوڑا، دوسرا اپوزیشن جماعتوں کو حمایت کا جو آسرا دے رکھا تھا اس سے بھی راہ فرار اختیا رکی۔ بہرحال لوگوں کے سوالوں کے جواب جہانگیرترین کو خود دینے ہوں گے۔ وسیب کے لوگ ہمیشہ ایک بات کرتے ہیں بقول شاعر
اساں قیدی تخت لہور دے نئیں
ساکوں اپنْے گھانْی وات ڈٖتے
حرف آخر کے طور پر کہوں گا کہ وسیب کے ساتھ ہونے والے ہر ظلم اور زیادتی کے خلاف آواز بلند کرتا رہوں گا، مجھے گالیاں دی گئیں اور غلط زبان استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ لوگوں نے دھمکیاں بھی دیں لیکن مجھے پرواہ نہیں کہ میں حق بات پر خاموش رہوں’’ اس زندگی سے میرے لئے موت بہتر ہے‘‘۔ آج عظیم دانشور اور سرائیکی لوک سانجھ کے صدر پروفیسر اکرم میرانی صاحب نے بھی فون کر کے پوچھا کہ کیا یہ سچ ہے کہ آپ پر حملہ ہوا ہے؟ میں نے کہا کہ فیس بک پر میری ذات پر حملے ہو رہے ہیں مگر میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ سرائیکستان کے مسئلے پر خاموش نہیں رہوں گا چاہے میری زندگی ہی کیوں نہ چلی جائے۔
جے تئیں رات اندھاری رہسے
جنگ اساڈٖی جاری رہسے

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author