آزاد کشمیر میں پارلیمانی نظام حکومت رائج ہے، آزاد جموں و کشمیر میں یہ نظام کب بنا اور کیسے کام کرتا ہے ذیل میں تفصیلات دی جارہی ہیں ،
آزاد کشمیرمیں بالغ رائے دہی کی بنیاد پر جمہوری نظام 1970 میں متعارف کرایا گیا ۔ یہ صدارتی نظام تھا۔ چار سال بعد اسے پارلیمانی نظام سے بدل دیا گیا۔
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں منتخب اراکین کی تعداد پینتالیس ہے۔ آٹھ مخصوص نشستیں ہیں۔ ان میں پانچ خواتین، ایک علما و مشائخ، ایک ٹیکنوکریٹ اور ایک اوور سیز کی نشست ہے۔
وزیر اعظم ریاست کا چیف ایگزیکٹو ہے جس کا انتخاب اراکین اسمبلی کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ صدر کی حیثیت ریاست کے آئینی سربراہ کی ہے۔
آزاد جموں و کشمیر کا جمہوری نظام تقریباً پاکستان میں چلنے والے نظام جیسا ہی ہے۔ آزاد جموں کشمیر میں ایک کونسل بھی کام کرتی ہے جس کے چیئرمین، وزیر اعظم پاکستان اور وائس چیئرمین صدر آزاد کشمیر ہوتے ہیں۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر یا ان کا نمائندہ، پاکستان کا وفاقی وزیر برائے امور کشمیر اور وزیر اعظم پاکستان کے نامزد کردہ پانچ ارکان اسمبلی یا کابینہ ارکان، اس کونسل کا حصہ ہوتے ہیں۔ ریاست کے دفاع، خارجہ، غیر ملکی تجارت اور کرنسی کے معاملات حکومت پاکستان دیکھتی ہے۔
آزاد جموں و کشمیر کی سیاست میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور مسلم کانفرنس کا غلبہ رہا؟
کون سی جماعت کے کتنے رہنما وزیر اعظم کے عہدے پر پہنچے ؟
عبدالحمید خان آزاد جموں و کشمیر کے پہلے وزیر اعظم تھے۔ ان کا تعلق پیپلز پارٹی سے تھا۔ وہ جون 1975 سے اگست 1977 تک اس عہدے پر برقرار رہے۔
مسلم کانفرنس کے سردار سکندر حیات نے 17 جون 1985 کو دوسرے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا۔ وہ 28 جون 1990 تک اس عہدے پر برقرار رہے۔
پیپلز پارٹی کے ممتاز حسین راٹھور نے 29 جون 1990 کو تیسرے وزیر اعظم کے طور پر عہدہ سنبھالا۔ وہ 5 جولائی 1991 تک اس عہدے پر برقرار رہے۔
سردار عبدالقیوم 29 جولائی 1991 کو آزاد کشمیر کے چوتھے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کی مدت 29 جولائی 1996 کو ختم ہوئی۔
پانچویں وزیر اعظم پیپلز پارٹی کے سلطان محمود چودھری تھے۔ وہ 30 جولائی 1996 سے 24 جولائی 2001 تک اس عہدے پر برقرار ہے۔
پچیس جولائی 2001 سے 23 جولائی 2006 تک مسلم کانفرنس کے سردار سکندر حیات اس عہدے پر رہے۔
مسلم کانفرنس ہی کے سردار عتیق احمد نے 24 جولائی 2006 سے 6 جنوری 2009 تک بطور وزیر اعظم ذمہ داریاں نبھائیں۔
پیپلز پارٹی کے سردار محمد یعقوب 7 جنوری 2009 کو آزاد جموں و کشمیر کے 8ویں وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ وہ 22 اکتوبر 2009 تک اس عہدے پر برقرار رہے۔
مسلم لیگ ن کے راجہ فاروق حیدر 23 اکتوبر 2009 کو 9ویں وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ انہوں نے 29 جولائی 2010 تک یہ ذمہ داریاں نبھائیں۔
انتیس جولائی 2010 کو مسلم کانفرنس کے سردار عتیق احمد نے بطور وزیر اعظم حلف اٹھایا۔ وہ 26 جولائی 2011 تک عہدے پر برقرار رہے۔
چھبیس جولائی 2011 کو پیپلز پارٹی کے چودھری عبدالمجید وزیر اعظم بنے۔ ان کی مدت 30 جولائی 2016 کو ختم ہوئی۔
اکتیس جولائی 2016 کو مسلم لیگ ن کے راجہ فاروق حیدر وزیر اعظم بنے۔
آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں اب تک کتنے اسپیکر آئے اور ان کا تعلق کس جماعت سے تھا؟
پیپلز پارٹی کے شیخ منظر مسعود آزاد کشمیر کے پہلے اسپیکر تھے۔ وہ 7 جنوری 1971 سے 3 جون 1975 اس عہدے پر رہے۔مسلم کانفرنس کے محمد منشا خان 30 جون 1975 سے 11 اگست 1977 تک اسپیکر رہے۔مسلم کانفرنس کے سردار محمد ایوب کے پاس یہ عہدہ 15 جون 1985 سے 29 جون 1990 تک رہا
۔پیپلز پارٹی کے صاحبزادہ اسحاق ظفر 29 جون 1990 سے 29 جولائی 1991 تک اسپیکر رہے۔مسلم کانفرنس کے عبدالرشید عباسی 29 جولائی 1991 کو اسپیکر منتخب ہوئے اور تا 30 جولائی 1992 تک عہدے پر رہے۔
پیپلز پارٹی کے ممتاز حسین راٹھور 30 جولائی 1992 کو اسپیکر بنے، وہ 22 جون1998 تک عہدے پر برقرار رہے۔پیپلز پارٹی کے چوہدری عبدالمجید 22جون 1998 سےا 24 جولائی 2001 تک آزاد کشمیر اسمبلی کے اسپیکر رہے۔
مسلم کانفرنس کے محمد سیاب خالد کے پاس یہ عہدہ 24 جولائی 2001 سے 24 جولائی 2006 تک رہا۔شاہ غلام قادر 24 جولائی 2006 سے 13 اگست 2010 تک اسپیکر کے عہدے پر رہے۔
پیپلز پارٹی کے چودھری انوار الحق 16 اگست 2010 سے 25 جولائی 2011 تک عہدے پر رہے۔پیپلز پارٹی کے ہی غلام صادق خان 25 جولائی 2011 سے جولائی 2016 تک اس عہدے پر رہے۔
مسلم لیگ ن کے شاہ غلام قادر 30 جولائی 2016 کو آخری اسپیکر منتخب ہوئے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ