نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

حکومت نے براڈشیٹ سے متعلق معاہدے کی دستاویزات پبلک کر دیں

وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ براڈ شیٹ کے معاملے پر وزیراعظم نے کچھ ہدایات دی ہیں۔

اسلام آباد: حکومت نے براڈشیٹ سے متعلق معاہدے کی دستاویزات پبلک کر دیں۔

وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ براڈ شیٹ کے معاملے پر وزیراعظم نے کچھ ہدایات دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ سے متعلق اہم دستاویز پبلک کرنے کے لیے وکلا نے رابطے کیے ہیں اور اب ہم براڈ شیٹ کی کچھ دستاویز پبلک کر رہے ہیں، جس کے بعد سب کو تفصیلات تک رسائی ہوگی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ براڈ شیٹ کے معاملے پر ہائی کورٹ فیصلے پر حکومت پاکستان نے اپیل فائل کی تھی۔ دسمبر 2000 میں پرویز مشرف اور نواز شریف میں معاہدہ ہوا اور وہ سعودی عرب چلے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) اور براڈ شیٹ میں معاہدہ جون 2000 میں ہوا۔ جتنے بھی کمیشن بنائے ہیں ان کی رپورٹ منظرعام پر لائی گئی ہے، 20 مئی 2008 میں براڈ شیٹ کے ساتھ سیٹلمنٹ ہوئی تھی اور براڈ شیٹ کو 15 لاکھ ڈالرز کی ادائیگی ہوئی جبکہ جولائی 2019 میں ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی اس کا فیصلہ براڈشیٹ کے حق میں آیا۔

وزیر اعظم کے مشیر نے بتایا کہ نیب نے 2003 میں براڈ شیٹ سے معاہدہ منسوخ کیا، شفافیت کے بغیر احتساب کاعمل ممکن نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ کی مد میں براڈ شیٹ کو 15 لاکھ ڈالرز دیے گئے تھے، ہماری اگست 2018 میں حکومت آئی تھی اور براڈ شیٹ کے معاملے پر ہائی کورٹ میں اپیل 2019 میں کی تھی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ جولائی 2000 میں انٹرنیشنل ایسٹ ریکوری فرم سے ایک دوسرا معاہدہ ہوا، ایک چیز واضح ہوتی ہے کہ ماضی کی ڈیلز اور این آر او کا خمیازہ آپ کو بھرنا پڑ رہا ہے، لائیبلٹی ایوارڈ اور کوانٹم کو پبلک کیا جا رہا ہے جبکہ 48 گھنٹوں میں وزیر اعظم نے سفارشات مانگی ہیں وہ بھی پبلک کی جائیں گی۔

شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ براڈشیٹ کو ادائیگی ٹیکس دہندگان کی رقم سے ہوئی اور شریف فیملی کا چوری کااندازہ 16 ارب روپے ہے۔ براڈ شیٹ کے معاہدے میں منصورالحق کا نام نہیں ہے، ہمارا موقف تھا کہ ریکوری نہیں ہوئیں اور برطانوی عدالت نے کہا کہ آپ براڈ شیٹ کو ادائیگی کریں، نواز شریف تو 2000 تک ایون فیلڈ کو اپنی ملکیت مانتے ہی نہیں تھے۔

About The Author