اکیسویں صدی کی دوسری دہائی کا آخری سال
مہلک کورونا وائرس نے ہرطرف تباہی ہی تباہی مچائی
یورپ سے امریکا اور افریقہ سے لے کر ایشیا تک ہر طرف موت کا رقص جاری رہا
کورونا کی وجہ سے دوہزار بیس کا شمار تاریخ کے بدترین سالوں میں ہونے لگا
دوہزار بیس امریکا میں آٹھواں اور دنیا میں چھٹا بدترین سال قرار دیا گیا ہے
کورونا کی وجہ سے اٹھارہ لاکھ سے زائد ہلاکتیں، اور لاک ڈاون کی وجہ سے سماجی زندگی اور معیشت کی ابترصورت حال
کورونا نے دوہزار بیس کو تاریخ کے بدترین سالوں کی قطار میں لاکھڑا کردیا
امریکی اور برطانوی یونیورسٹیوں کے اٹھائیس سے زائد مورخین نے دوہزار بیس کا موازنہ تاریخ سے کیا،
آکسفورڈ، کیمبرڈج اور ایوی لیگ یونیورسٹیوں کے تاریخ دانوں کے مطابق دوہزار بیس امریکی تاریخ کا آٹھواں بدترین سال رہا
تاریخ دانوں نے 1862 کی خانہ جنگی کے سال کو امریکی تاریخ کا بدترین سال قرار دیا۔
انیس سو انتیس کی عالمی کسادبازاری، انیس سو انیس کے دوران اسپیشن فلو، مارتھن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل کا سال انیس سو اڑسٹھ امریکی تاریخ کے بدترین سال ہیں۔
امریکی تاریخ میں دوہزار ایک کے دوران ورلڈٹریڈ سنٹر پر دہشت گرد حملوں کا ساتواں اور https://dailyswail.com/2020/12/12/49948/
کورونا سے متاثرہ دوہزار بیس کا شمار اٹھویں نمبر پر رہا۔
مورخین نے دنیا بھر میں تیرہ سو اڑتالیس میں طاعون،
اٹھارہ سو سولہ میں انڈونیشا میں آتش فشا پھٹنے کے حادثوں کے بعد دوہزار بیس کو چھٹا بدترین سال قرار دیا ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ