نومبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سلیکٹرز سے مطالبہ ہے کہ جمہوریت بحال کی جائے،بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا سفر بھٹو کی سوچ اور فلسفے سے شروع ہوا۔ بھٹو کا فلسفہ آج بھی زندہ جاوید ہے ، غریب عوام کے لئے ڈھارس ہے ۔

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٗرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سلیکٹرز سے مطالبہ ہے کہ جمہوریت بحال کی جائے۔ حکومت کومزید وقت دینا ملک کی سالمیت سے کھیلنے کے مترادف ہے۔

کراچی کے علاقے کارساز کے شہدا کی یاد میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سانحہ کارساز کے شہدا کو نہیں بھول سکتے، بینظیر بھٹو نے جان دے دی لیکن کسی آمر کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ بینظیرمر کر ہمیں جینا سکھا گئیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 2018کے انتخابات میں اس ملک کی تاریخ میں پہلی بار فوج کو پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر کھڑا کیا گیا۔ یہ تو ضیا اور مشرف کے دور میں بھی نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو دیوار سے لگایا گیا۔سیاسی یتیموں کو پی ٹی آئی میں اکٹھا کیا گیااور کٹھ پُتلی حکومت قائم کی گئی ۔ تاریخ میں پہلی بار 3 دن تک انتخابات کے نتائج نہیں دیئے گئے۔

بلاول نے کہا ہم چاہتے ہیں ہمارے ادارے غیر متنازعہ رہیں۔ یہ پی ٹی آئی کے ادارے نہیں پاکستان کے ادارے ہیں۔ اگر ادارے پولنگ اسٹیشن کے باہر ہونگے غیر متنازعہ ہونگے اگر اندر ہونگے تو متنازعہ ہوجائیں گے۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ آج  پاکستان دنیا میں تنہا کھڑا ہے اور کوئی ملک ساتھ دینے کو تیار نہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ وہ پاکستان ہے جس کیلیے ہمارے پیاروں نے قربانیاں دیں؟

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا سفر بھٹو کی سوچ اور فلسفے سے شروع ہوا۔ بھٹو کا فلسفہ آج بھی زندہ جاوید ہے ، غریب عوام کے لئے ڈھارس ہے ۔

بلاول بھٹو نے کہا  کہ سی پیک پرکام رک گیا ہے۔ سلیکٹڈ حکومت کبھی عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتی۔حکومت کومزید وقت دینا ملک کی سالمیت سے کھیلنے کے مترادف ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین  نے کہا کہ 50 سال کے سفرمیں پیپلزپارٹی نے بہت سے اتارچڑھاؤ دیکھے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کو گھربھیجنے کیلیے فیصلہ کن سیاست کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ کیا کوئی بتائے گا کہ پاکستان دنیا میں تنہا کیوں ہے؟ چاہتے ہیں کہ ادارے غیر سیاسی ہوں۔ کیا یہ وہ پاکستان ہے جس کا خواب قائد اعظم نے دیکھا تھا۔ ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت ڈوب رہی ہے۔ بتایا جائے کس نے پاکستان کی خودمختاری پر سودا کیا ہے۔عمران خان نے کہا تھا کہ خودکشی کرلوں گا مگر قرض نہیں لوں گا،عمران خان نے کہا تھا کہ باہر سے لوگ پاکستان نوکریاں کرنے آئیں گے۔

بلاول نے کہا آج لوگ ملک میں بے روزگار ہورہے ہیں اور ملک چھوڑ کر جارہے ہیں،بتایا جائے آج تک عمران خان کا کوئی ایک وعدہ بھی پورا ہوا؟عمران خان نے وعدہ کرکے کراچی کی ترقی کے لیے ایک روپیہ بھی نہیں دیا،عمران خان نے کراچی کےعوام کو پانی،روزگار اور گھر کچھ بھی نہیں دیا۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ صوبہ سندھ کو اس کا حصہ نہیں دیا جارہا، ہم خان کی دھاندلی زدہ حکومت کوبےنقاب کریں گے،عمران خان میں اہلیت نہیں کہ وہ بیس کروڑ کا ملک چلاسکیں،لوگ نیا پاکستان چھوڑکربھاگ رہے ہیں۔ نہ باہر سے ڈالر آئے اور نہ ہی لوگوں کو نوکریاں ملیں۔

بلاول بھٹونے کہا کہ میں کراچی کا بیٹا ہوں اور کراچی کے مسائل میں حل کروں گا،وفاق سے کراچی کا حصہ چھین کر لاوں گا،عمران خان نے لوگوں کے سروں سے چھت بھی چھین لی،آج ہر شخص حکومت کے خلاف سڑکوں پر ہے۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا بتایا جائے کیا یہ وہ نیا پاکستان ہے جس کے عمران خان خواب دکھاتا تھا؟ ہم نے ضیا کا مقابلہ کیا ہے تم کس کھیت کی مولی ہو،تم بزدل عمران ہو۔

بلاول بھٹو نے کہا تمام اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو گھر بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے،عمران خان یہ قوم یہ کراچی تمہیں کبھی معاف نہیں کریگی ۔ عمران خان تمہیں اپنے ظلم کا حساب دینا پڑے گا،اگر عوام میرے ساتھ ہے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں نہیں روک سکتی۔

پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ کراچی سے کشمیر تک کے سفر کا آغاز ہوچکا ہے،23اکتوبر کو ہم تھرمیں احتجاج کریں گے،27اکتوبر سندھ اور پنجاب کے بارڈر پر حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان آپ کو ہر حال میں حکومت چھوڑنا پڑے گی،ملک کے کونے کونے میں اس سلیکٹڈ حکومت کو بے نقاب کریں گے، سلیکٹرز سے مطالبہ ہے کہ جمہوریت بحال کی جائے ۔

About The Author