موسمی حالات مکمل طور پر قدرت کے قبضہ کنٹرول میں ہیں. ان حالات و حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اپنے بچاؤ کی تدابیر اور ان حالات کے مطابق اپنے آپ کو ایڈجسٹ کرنے یا تبدیل شدہ صورت حال کے مطابق اپنے معاملات اور پالیسیوں کو تبدیل کرکے بچاؤ اور فائدہ حاصل کر سکتے ہیں. اس سال زیادہ بارشوں ژالہ باری کی وجہ سے جہاں میدانی اور کھیتی باڑی کے علاقوں میں کسانوں کی مختلف فصلات کو کافی نقصان پہنچا ہے. کئی فصلات موسمی ٹمپریچر کی کمی کی وجہ سے خاصی متاثر ہوئی ہے جن میں ملک کو کثیر زرمبادلہ دینے والے آموں کے باغات سرفہرست ہیں.
دوسرا پہلو اور یہ حقیقت بھی ہم سب کے سامنے ہے کہ زیادہ بارشوں اور برفباری کی بدولت اس سے وطن عزیز میں پانی کے ذخائر کی پوزیشن اور صورت حال گذشتہ سال کی نسبت خاصی بہتر بتائی جا رہی ہے.
لامحالہ جس کا فائدہ پورے ملک و قوم کو ہوگا. بجلی کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی زرعی ضروریات کے لیے گذشتہ سالوں کی طرح پانی کی کمی کا سامنا ہرگز نہیں کرنا پڑے گا. جس سے ہماری مختلف اجناس کی زرعی پیداوار پر مثبت اثرات کی توقع اور امید ہے. عوام کو بجلی کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے کم لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑے گا. صنعتوں اور دیگر کاروباری سرگرمیوں کے تواتر کے ساتھ جاری رہنے کی وجہ سے ان کی پیداوار میں بہتری اور اخراجات میں کمی ہوگی. جوکہ مجموعی طور پر پورے معاشرے اور ملک کے لیے ایک اچھی خبر ہے. 24اپریل کو لاہور سے ڈائریکٹر ریگولیشن آبپاشی نے خطہ سرائیکستان کے ایک اہم ترین ہیڈ پنجند کے ذمہ داران، سرکل رحیم یار خان اور بہاول پور کے ایس ایز آبپاشی کو آبی ذخائر کی تازہ ترین صورت حال بارے آگاہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ
اِس سال آبی ذخائر میں گزشتہ برسوں کے مقابلہ میں وافر پانی دستیاب ہے. وافر پانی کی بدو لت صوبوں کو آبپاشی کے لئے زیادہ پانی دستیاب ہوگا، پن بجلی کی زیادہ پیداوار بھی ممکن ہوگی
آج تربیلا، منگلا اور چشمہ کے آبی ذخائر میں مجموعی طور پر 70 لاکھ18 ہزار ایکڑ فٹ پانی موجود ہے.
پانی کی یہ مقدار گرشتہ سال کے مقابلہ میں 41 لاکھ 91 ہزار اور گزشتہ10 سال کی اوسط کے مقابلہ میں 54 لاکھ 96 ہزار ایکڑ فٹ زیادہ ہے
کرونا وائرس کی وبا کے باوجود واپڈا کے تمام پن بجلی گھروں کو حفاظتی اقدامات اور کم از کم سٹاف کے ساتھ مؤثر طور پر چلایا جارہا ہے
گزشتہ روز پن بجلی کی پیک پیداوار 6 ہزار 510 میگاواٹ تھی، جو گزشتہ سال کے مقابلہ میں 3 ہزار میگاواٹ زیادہ ہے
پن بجلی کی اس اضافی پیداوار کے باعث قومی خزانہ کو صرف ایک دن میں 64کروڑر وپے کی بچت ہوئی توقع ہے کہ رواں سال ہائی فلو سیزن میں واپڈا پن بجلی کی پیداوار ساڑھے8 ہزار سے 9 ہزار میگاواٹ کی ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے
24 اپریل 2020 ء……ملک کے تین بڑے آبی ذخائر تربیلا، منگلا اور چشمہ میں گزشتہ برسوں کے مقابلہ میں اِس سال پانی کی وافر مقدار موجود ہے، جس کی بدولت ہمارے زرعی شعبہ میں پانی کی ضروریات بخوبی پوری ہو سکیں گی اور آنے والے دِنوں میں زیادہ پن بجلی بھی پیدا کی جاسکے گی۔اعدادو شمار کے مطابق تربیلا، منگلا اور چشمہ میں آج مجموعی طور پر 70 لاکھ 18 ہزار ایکڑ فٹ پانی موجود ہے، جو گزشتہ سال آج ہی کے دِن کے مقابلہ میں 41 لاکھ 91 ہزار ایکڑ فٹ، جبکہ گزشتہ 10 سال کی اوسط دستیابی کے مقابلہ میں 54 لاکھ 96 ہزار ایکڑ فٹ زیادہ ہے۔
آج تربیلامیں 24 لاکھ 19 ہزار ایکڑفٹ، منگلا میں 44 لاکھ 23 ہزار ایکڑ فٹ اور چشمہ میں ایک لاکھ 76 ہزار ایکڑفٹ پانی موجود ہے۔پانی کی اِس مجموعی مقدار کی وجہ سے صوبوں کو آبپاشی کے لئے نسبتاًزیادہ پانی دستیاب ہوگا۔
آبی ذخائر میں پانی کی وافر دستیابی کے باعث آنے والے دِنوں میں صوبوں کی ضروریات کے مطابق اِرسا کی جانب سے جیسے جیسے آبی ذخائر سے پانی کے اخراج میں اضافہ ہوگا، پن بجلی کی پیداوار بھی بڑھتی چلی جائے گی۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کرونا وائرس کی حالیہ وبا کے باوجود واپڈا تمام حفاظتی اقدامات کو بروئے کار لاتے ہوئے نہایت ضروری انجینئرز اور سٹاف کے ساتھ اپنے تمام پن بجلی گھروں کو مؤثر طور پر فعال رکھے ہوئے ہے اور اِن پن بجلی گھروں سے اِرسا کے انڈنٹ کے مطابق بجلی پیداکی جارہی ہے۔ گزشتہ روز پن بجلی کی پیک پیداوار 6 ہزار510 میگاواٹ رہی جو گزشتہ سال آج ہی کے دِن کے مقابلہ میں تین ہزار میگاواٹ زیادہ ہے۔پن بجلی کی اس اضافی پیداوار کے باعث قومی خزانہ کو صرف ایک دن میں 64کروڑر؎ وپے کی بچت ہوئی۔ توقع ہے کہ اِس سال موسم گرما میں ہائی فلو سیزن کے دوران واپڈا پن بجلی کی پیداوار ساڑھے 8 ہزار سے 9 ہزار میگاواٹ تک کی ریکارڈ سطح پر پہنچ سکتی ہے۔
محترم قارئین کرام،، پاکستان ایک زرعی ملک ہے. اس کی زیادہ تر صنعت و انڈسٹری کا دار و مدار بھی ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ زراعت پر منحصر ہے. زراعت کے لیے پانی، پانی کے درست اور بھر پور استعمال کے لیے اس کی سپلائی کے سسٹم کا مضبوط اور درست ہونا بے حد ضروری ہے. پاکستان کا نہری نظام دنیا کے بہترین نہری نظاموں میں سے ایک ہے مگر افسوس کہ ماضی کے برعکس اس نظام کو اب خاصا خراب کیا جا چکا ہے. کاروباری اور صرف نوٹ وصولی کی سوچ رکھنے والوں نے اسے تباہی کے دہانے پر پہنچایا ہوا ہے. سسٹم کو رواں دواں رکھنے کے لیے ہر سال کروڑوں اربوں روپے کے فنڈز جاری ہوتے ہیں. یقینا اس کا بیشتر حصہ خرچ ہونے کی بجائے صرف جمع خرچ ہو جاتا ہے. ہیڈ پنجند منچن بند سپرز کٹاؤ اور چھوٹی بڑی نہروں کے لیے آنے والے زیادہ فنڈز خرد برد ہو جاتے ہیں.ضلع رحیم یار خان کی ڈالس ڈویژن اس حوالے سے اپنی مثال آپ ہے. کرپشن اور دیدہ دلیری کی انتہا کا یہ عالم ہے کہ ڈالس ڈویژن میں عارضی بیلداروں، گیج ریڈرز وغیرہ کی بھرتی کے لیے 17اپریل کو اخبار میں اشتہار دیا گیا ہے.
جس کے مطابق 6مئی2020 کو امیدواروں کے انٹرویو ہونے ہیں. لیکن لیکن لیکن میں وطن عزیز کے ارباب اختیار اور ملک بھر کی ایجینسیز کو اس حقیقت سے آگاہ کرتا چلوں کہ مختلف محکمہ آبپاشی کے سکیشن میں مذکورہ بالا بھرتیوں کے لیے انٹرویوز ایس ڈی او صاحبان اور دیگر ذمہ داران 11اپریل کو بغیر اشتہار دئیے کر چکے ہیں. یہاں یہ ہے سسٹم.فرضی ملازمین، موگہ جات سے کروڑوں روپے کی وصولی اور دیگر گھپلوں بارے علیحدہ سے ایک کالم کی ضرورت ہے.
میری محکمہ آبپاشی کے ارباب اختیار سے دردمندانہ گزارش ہے کہ ملک اور آنے والوں نسلوں کی بہتری اور مستقبل کے چیلیجز کا مقابلہ کرنے کے لیے نہری نظام کی اصلاح بہت ضروری ہے. چھوٹی بڑی تمام نہروں کی موجودہ حالات حقائق اور ضروریات کے مطابق ری ڈیزائنگ اور ری ماڈلنگ کی جائے. اس کی راہ میں رکاوٹ صرف ملک و قوم کی دشمن کالی بھیڑیں ہی ہو سکتی ہیں. اچھی قومی و فلاحی سوچ کے حامل محکمہ آبپاشی کے انجینئرز صاحبان میری اس تجویز کی یقینا بھر پور حمائت کریں گے.زرعی ملک میں یہ وقت کا ایک اہم ترین تقاضا ہے اور ضرورت ہے.فوج ملک کی بارڈر سیکورٹی اور کسان فوڈ سیکیورٹی ہیں. خدارا ملک کی فوڈ سیکیورٹی کا احساس کیجئے.زراعت اور نہری نظام کا احساس کیجئے.
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر