حاجی پور :صدیوں کے خزانوں کا مالک
تحریروتصاویر:ملک رزاق شاہد
ارے سجیلے جوان!!
تیرا حاجی پور تو صدیوں کے خزینوں کا مالک ہے. اور کیا چاہیے آپ لوگوں کو؟
تالپوروں کے ستم سے بھاگے کلہوڑے تیرے حاجی پور کے در پر آ رکے. ارد گرد کے سارے عباسی، سرائی انہیں کی اولادیں ہیں.
حضرت والا کے نارووالا سرکار بھی تو تیرے شہر میں آ ٹھہرے.
ان کے در پر جا، مرادیں پا، من بہلا.
میاں چراغ اعوان کے بچے بھی تو تیری پناہوں میں ہیں، کوہ سلیمان کا پانی بھی تو تیری راہوں میں ہے،
تیرے شہر پر مغرب سے حملے ہوتے رہے ہیں آج بھی کل بھی. کل کے لُٹیرے اسپِ تیز کے شہوار تو آج کے چار پہیے کی گاڑیوں کے سوار… لیکن تیرا حاجی پور کھڑا ہے پوری شان سے.
اداس کیوں ہوتا ہے؟
کوٹ مٹھن کے ایک فرید نے پورے سرائیکی دیس کو رنگ دیا مگر تیرے شہر کے تو ہر دوسرے گھر میں فرید موجود ہے. بلکہ کہتے ہیں جس کے نام میں فرید نہ آئے اسے حاجی پوری سمجھا نہ جائے…. پھر بھی تُو نراش و اداس ہے حیرت ہے؟
تیرے شہر نے تو اب کرنیلی و جرنیلی میں اپنا نام لکھوا لیا ہے.
تیرے شہر کے کام کرنے والے اب مِلوں، فیکٹریوں اور خزانوں کے مالک ہیں.
کہتے ہیں سرائی تو اب بھی لنگر چلاتے ہیں تیرے شہر کے جام برڑے، گورے کی ذیل داریوں سے اب بھی فیض پاتے ہیں.
گڑھی کے شہداء تیرے ملک ہاشم کی وفاؤں کی گواہی اب بھی دے رہے ہیں.
تیرے شہر نے حسین و دلربا زرگر پیدا کئے جو ذہب اور سونا سے کھیلتے خود چاندیوں میں ڈھل گئے.
ہر فرزانے پر سنگ باری کا نصاب پڑھنے کے باوجود حفیظ اللہ ارشد کے پتھر بھی پھول لگتے ہیں.
لیکن سر!!
اب تو کچی گلیاں، ٹوٹی سڑکیں…. ہمارا نصیب ہیں.
جب تک عبادت خانوں کی نظریں زمین کی بجائے ایمانوں کی پختگی پر ٹکی رہیں گی تیری گلیاں کچی، تیرے من ناپختہ رہیں گے.
سر!!
میرے حاجی پور کی زمین کے کڑوے پانی سے پرندے بھی مر جاتے ہیں.
کسان سے لیکر حملہ آور غنیم تک کو اپنی بانہوں میں سمیٹنے والے حاجی پور کی دھرتی کی شان میں گستاخی نہیں کرنی.
حاجی پور کی زمین کا پانی کڑوا نہیں اس دھرتی سے کمانے، اس میں سانس لینے والوں کے اندر زہریلے ہو چکے ہیں.
ایک فرہاد دیوانے نے تو پہاڑ توڑ کے رکھ دیا اور نہر کھود کر محبوب کے در تک لے آیا تھا…
ماں دھرتی سے پیار تو جزو ایمان ہوتا ہے… اسی حاجی پور کی مٹی سے فیض پانے والے، تجوریوں کو دیکھ کر جینے والے، زمینوں سے کسانوں کا خون پینے والے، درگاہوں سے دولت سمیٹنے والے… حاجی پور کے لئے ایک نہر نہیں کھود سکتے…؟
زمین نہیں زمین پر رہنے والے اندھے ہوتے ہیں، بہرے ہوتے ہیں فرعون ہوتے ہیں، شداد کہلاتے ہیں، یزیدت میں نام لکھواتے ہیں.
اور یاد رکھ اے بھولے معصوم نوجوان!!
خزاں باہر سے آتی ہے بہار اند سے پھوٹتی ہے اور ہر سُکھ انکار سے جنم لیتا ہے.
اے وی پڑھو
چوکیل بانڈہ: فطرت کے دلفریب رنگوں کی جادونگری||اکمل خان
ڈیرہ کی گمشدہ نیلی کوٹھی !!||رمیض حبیب
سوات میں سیلاب متاثرین کے مسائل کی درست عکاسی ہو رہی ہے؟||اکمل خان