نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

”انگارے“ کاسنچری نمبر۔۔۔محمد الیاس کبیر

ان افسانوں کے متن سے یہ اندازہ لگانا قطعاً مشکل نہیں ہوتا کہ اس نے جرأت ِ گفتار کو کس طرح بلند آہنگی عطا کی جس کی وجہ سے اس پرپابندی لگا دی گئی

ادب اور آرٹ کے فروغ میں مجلات کی اہمیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا۔ یہ مجلات اپنے اندر سیاسی و سماجی،مذہبی و تہذیبی،معاشرتی و ثقافتی اور اخلاقی و اقداری ذخائرکا خزینہ بھی پنہاں رکھتے ہیں۔ کسی نظریے کی ترویج، ارتقا اور اطلاق کے لیے ان رسائل نے اپنے تئیں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ایک وقت تھا کہ صلاح الدین احمد کا ’نئی دنیا، محمد طفیل کا ’نقوش‘، نیاز فتح پوری کا ’نگار‘، وزیر آغا کا ’اوراق‘، احمد ندیم قاسمی کا ’فنون‘، شمس الرحمن فاروقی کا ’شب خون‘، چودھری برکت علی (بعدازاں ان کی صاحبزادی صدیقہ بیگم) کا ’ادبِ لطیف‘، محمد سلیم الرحمن کا ’سویرا‘، اظہر جاوید کا ’تخلیق‘وغیرہ کسی نئے لکھنے والے کی تربیت، مہمیز اور حوصلہ افزائی کرتے تھے۔

معاصرانہ چشمک اور ادبی چھیڑ چھاڑ بھی ان رسائل میں دیکھنے کو ملتی تھی(’اوراق‘ اور ’فنون‘ اس کی واضح مثال ہیں)۔ مذکورہ بالا رسائل کے علاوہ ’افکار‘، ’ارتقا‘، ’ماہِ نو‘، ’آج‘، ’دنیا زاد‘، ’الحمرا‘، ’نقاط‘،’پیلھوں‘، ’سطور‘ اور’انگارے‘ وغیرہ نے بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے۔

ہماری ادبی اور سیاسی تاریخ کے پرآشوب اور ہنگامہ خیز دور میں ’انگارے‘ کا نام بڑی گہری معنویت کا حامل ہے۔ اس مجموعے میں شامل افسانہ نگاروں نے اپنے ترقی پسند نظریے کی فکر نمائی کے لیے ادب کا رشتہ سماج کے ساتھ جوڑ دیا۔

ان افسانوں کے متن سے یہ اندازہ لگانا قطعاً مشکل نہیں ہوتا کہ اس نے جرأت ِ گفتار کو کس طرح بلند آہنگی عطا کی جس کی وجہ سے اس پرپابندی لگا دی گئی اور بظاہر یہ قصہئ پارینہ ہوگیالیکن اُستادِ محترم ڈاکٹر سید عامر سہیل نے اپنے فکری منہاج کو پیش نظر رکھتے ہوئے ’انگارے‘کا نام زندہ کیا اور اسے کتابی سلسلہ بنادیا۔ اس سلسلے کے انصرام سے ڈاکٹر صاحب نے بہت سی کتب بھی شایع کیں۔
جہاں تک ’انگارے‘ کا ذکر ہے تو اب اس کا شمار ترقی پسند فکر کے حامل چند اہم ترین رسائل میں ہوتا ہے۔

ڈاکٹر سید عامر سہیل نے ’انگارے‘ کو جاری کرنے کا بیڑہ جنوری 2003ء میں اُٹھایا۔ ترقی پسند فکرکے پیش نظر اس کے پہلے شمارے ہی نے اپنی اہم ترین تحریرات کے ذریعے قارئین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی۔اس کی ایک وجہ اس کا اداریہ بھی تھا جس میں مدیر نے لکھا:

”یہ کتابی سلسلہ ادب اور معاشرے میں پائے جانے والی تواہم پرستی، رجعت پسندی، مذہبی منافرت،سامراجیت، برداشت سے عاری جذباتیت، غیر منطقیت، فکری انتشار، فراریت، لایعنیت اور جدیدیت کے نام پر قدامت پرستی کے خلاف ایک ایسا ادب تخلیق کرنے کا جتن ہے جو صلح کل، حق پرستی، مساوات، حب الوطنی،مقصدیت،طبقات سے پاک معاشرے،روشن خیالی، اور خرد افروزی کا ترجمان ہو تا کہ ایک مرتبہ پھر ادب کو تفکر، آزادی کے جذبے‘ حسن کی تخلیق، زندگی کی حقیقتوں کو سمجھنے، حرکت پیدا کرنے اور سماج کا تجزیہ کرنے کا ذریعہ بنایا جا سکے۔“

اس شمارے میں اداریہ کے علاوہ دیگر تحریریں بھی قابل قدر اور قابل قرأت تھیں۔ مثال کے طور پر اس شمارے میں گوشہئ فیض ’چاند کو گل کریں تو ہم جانیں‘ کے عنوان سے قائم کیاگیا جس میں ڈاکٹر محمد امین نے ’فیض کی شاعری میں سماجی شعور کا ارتقا‘، ڈاکٹر صلاح الدین حیدر نے ’فیض کا ادبی مقام‘، ڈاکٹر شگفتہ حسین نے ’فیض کا تصورِ ثقافت، شوکت نعیم قادری نے ’فیض احمد فیض کا ایک شعر‘ اور مبشر مہدی نے ’فیض کا ایک شعر‘ کے عناوین سے مضامین شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس شمارے میں علی سردار جعفری جیسے کمیٹڈ ترقی پسند شاعر پر لطیف الزماں خاں کا خاکہ (گل ِ سرخ: علی سردار جعفری) اور جعفری صاحب کی ایک غزل بھی شامل ہے۔

پہلے شمارے کی اُٹھان، مزاج اور مذاق بتا رہا تھا کہ یہ سلسلہ چل پڑے گا اور واقعی ایسا ہی ہوا۔اس میں متعدد معرکہ آرا انٹرویوز، مضامین، تراجمے اور دیگر تخلیقات نے اس کی سمت نمائی واضح کردی۔ ’انگارے‘ کے ابتدائی 62 شمارے باقاعدگی سے شایع ہوئے۔ بعد ازاں جب ڈاکٹر سید عامر سہیل سرگودھا یونیورسٹی چلے گئے تو کچھ عرصہ کے لیے یہ سلسلہ ماہانہ کی بجائے سہ ماہی پر آگیا لیکن تسلسل پھر بھی برقرار رہا۔ اس دوران ’انگارے‘ نے سعادت حسن منٹو، ظفر اقبال، ابن حنیف، عبداللہ حسین، مجید امجد اور لطیف الزماں خاں پر اپنی خصوصی اشاعتوں کااہتمام کیا۔اس کے علاوہ ایک مکمل شمارہ ٹیری ایگلٹن کی کتاب کا ترجمہ ’تھیوری کے بعد‘ کے عنوان سے پیش کیا۔

’انگارے‘ کا تازہ ترین کارنامہ ’سنچری نمبر‘ ہے۔ جس میں گزشتہ سو شماروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔انتخاب ایک مشکل امر ہے بالخصوص اُس وقت اور زیادہ مشکل ہوجاتا ہے جب انتخاب کنندہ اس کا روحِ رواں ہو۔ اس مرحلے کو مدیر نے بہ طریق احسن عبور کیا ہے۔

اس انتخاب میں مختلف النوع موضوعات مثلاً تنقید، تحقیق، خاکہ، افسانہ، شاعری، تجزیاتی مطالعے، متفرقات وغیرہ کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس خصوصی اشاعت میں درج ذیل اہم ترین ادیبوں ڈاکٹر صلاح الدین حیدر، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، پروفیسر اصغر علی شاہ، ڈاکٹر ناصر عباس نیر، محمد سلیم الرحمن، ڈاکٹر مرزا حامدبیگ، ڈاکٹر نجیب جمال، ڈاکٹر فاروق عثمان، قاضی اختر جونا گڑھی، پروفیسر خالد سعید، ڈاکٹر ممتاز خان کلیانی، زرغونہ کنول، غلام حسین ساجد، ڈاکٹر معین الدین عقیل، ڈاکٹر انصار اللہ، ڈاکٹر روش ندیم، ڈاکٹر خالد محمود سنجرانی،ڈاکٹر سید معین الرحمن، ڈاکٹر انور سدید، ڈاکٹر ضیاء الحسن، ڈاکٹر روبینہ رفیق، ڈاکٹر محمد امین، ڈاکٹر گوپی چند نارنگ، ڈاکٹر تبسم کاشمیری، ڈاکٹر روبینہ ترین، عمران شاہد بھنڈر، ڈاکٹر اسلم انصاری، ڈاکٹر رشید امجد، ڈاکٹر انوار احمد، ڈاکٹر شمیم حنفی، ڈاکٹر شگفتہ حسین،ڈاکٹر طارق ہاشمی، ڈاکٹر ابرار عبدالسلام وغیرہ کے مضامین شامل ہیں۔

افسانے کے گوشے میں ڈاکٹر رشید امجد، ڈاکٹر انوار احمد،صباحت مشتاق،شگفتہ حسین، لیاقت ر ضا جعفری، احمد ندیم تونسوی، سمیع آہوجہ، منزہ احتشام گوندل، خالد سعید، ڈاکٹر لیاقت علی، محمد حامد سراج وغیرہ کی تخلیقات شامل ہیں۔

لطیف الزماں خاں، ڈاکٹر عبدالرؤف شیخ، ڈاکٹر اے بی اشرف، ڈاکٹر سلیم اختر، ڈاکٹر نعمت الحق، ڈاکٹر سید معین الرحمن، ڈاکٹر لیاقت علی، ڈاکٹر ابرار عبدالسلام، مشتاق شیدا، پروفیسر افتخار حسین شاہ، پروفیسر عبدالعزیز بلوچ، یونس جاوید، غلام حسین ساجد، سمیرا احمریں، ڈاکٹر انوار احمد،علی اکبر ناطق، عبدالعزیز ملک، سید عامر سہیل وغیرہ نے مختلف شخصیات کی مخلصانہ یادنگاری کی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اس شمارے کا معتدبہ حصہ متفرق تحریروں اور شاعری پر بھی مشتمل ہے۔ متفرق تحریروں میں زیادہ تر تراجم شامل ہیں۔ جبکہ شاعری میں غزل، نظم، آزاد نظم اور نثری نظم شا مل ہیں۔

ڈاکٹر سید عامر سہیل مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے دلجمعی اور فکری وابستگی کے ساتھ ’انگارے‘ کے ’سنچری نمبر‘ کی صورت میں ایسی وقیع دستاویز ادب کے قارئین کو فراہم کی ہے جس کا نام بہت دیر اور بہت دور تک یاد رکھا جائے گا۔

اس انتخاب کو ڈاکٹر سید عامر سہیل کے ساتھ عبدالعزیز ملک، داؤد راحت اور پیر ولایت علی شاہ نے ترتیب دیا ہے۔20X30=8 کے 1092صفحات کے حامل اس شمارے کی قیمت 1000روپے بہت مناسب ہے۔ اس شمارے کو مثال پبلشرز فیصل آباد کے محمد عابد نے چھاپ کر اپنی حسنِ طباعت کی روایت کو برقرار رکھا ہے۔

رابطہ
ڈاکٹر سید عامر سہیل
0300-9638516
محمد عابد مثال پبلشرز
0333-9933221

About The Author