جیسے اٹلی کے شہر میلان میں 19 فروی کو چیمپینز لیگ فٹبال کا میچ حیاتیاتی بم ثابت ہوا۔
ایک ٹیم اٹلی کے کلب کی تھی اور دوسری اسپین کی۔ چالیس ہزار تماشائی میچ دیکھنے آئے۔ ڈھائی ہزار اسپین سے آئے تھے۔ میچ کے بعد بے شمار لوگ کرونا وائرس میں مبتلا ہوئے اور دونوں ملکوں کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔
امریکی ریاست جارجیا کے ایک دوردراز کے قصبے میں 29 فروری کو ایک جنازہ ہوا جس میں خیال ہے کہ باہر سے اکا دکا لوگوں نے شرکت کی۔ اس کے بعد چند ہزار آبادی والی کاؤنٹی میں وائرس ایسا پھیلا کہ سیکڑوں افراد بیمار ہوگئے اور کم از کم 24 اموات ہوچکی ہیں۔
بھارتی پنجاب میں ایک شخص کی وجہ سے 20 دیہات کی 40 ہزار آبادی قرنطینہ میں ہے۔ ایک 70 سالہ گرنتھی یعنی سکھ مذہبی رہنما بلدیو سنگھ اٹلی اور جرمنی کا دورہ کرکے واپس آیا تھا۔ گھر بیٹھنے کے بجائے اس نے سکھ میلے ہولا محلہ میں شرکت کی جس میں ہزاروں افراد موجود تھے۔ اس کے انتقال کے بعد پتا چلا کہ وہ وائرس میں مبتلا تھا۔ اب اس سے ملنے والے بہت سے لوگ بیمار پڑے ہیں۔
ایران کا شہر قم اس لیے کرونا وائرس کی نرسری بنا کہ وہاں پوری دنیا کے زائرین آتے ہیں۔ سب تبرکات کے ساتھ وائرس بھی اپنے اپنے ملک لے گئے۔
سمجھ دار لوگ دوسروں کی غلطی سے سبق سیکھتے ہیں۔ شرط کیا ہے؟ سمجھ دار ہونا۔
لیجیے جناب، ورجینیا میں بھی گھر میں رہنے کا حکم آگیا۔ گورنر صاحب نے نہایت سختی سے اعلان کیا ہے کہ اگر کوئی راشن خریدنے، دفتر یا اسپتال جانے اور تازہ ہوا لینے کے سوا کسی بہانے سے باہر نکلا تو اسے ہم اور تو کچھ نہیں کہیں گے لیکن شرم ضرور دلائیں گے۔ گرفتار اس لیے نہیں کریں گے کہ جیلوں میں وائرس نہ پھیل جائے۔ اس غرض سے پہلے سے قید مسٹںڈے بھی چھوڑے جارہے ہیں۔
اب تک ہم بغیر حکم کے گھر میں بند تھے۔ چونکہ دفتر کا کام گھر سے کررہے تھے، اس لیے بیڈروم سے سٹڈی تک جانے کو باہر جانا سمجھ رہے تھے۔ اب باہر نہ نکلنے کی پابندی لگ گئی ہے تو لیپ ٹاپ کو سٹڈی سے اٹھاکر بیڈروم میں لے آئے ہیں۔ سارا دن اپنا دفتر گود میں لے کر بیٹھے رہتے ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر