امریکہ میں کرونا وائرس کے زیادہ کیس اس لیے معلوم ہورہے ہیں کہ یہاں زیادہ ٹیسٹ کرنے کی سہولت ہے۔ کسی ملک یا شہر میں کم کیس سامنے آنے کا یہ مطلب لینا غلط ہوگا کہ وائرس نہیں پھیل رہا۔
کچھ ملکوں میں کیس زیادہ ہیں لیکن اموات کم ہورہی ہیں۔ اس لیے کہ ان کا ہیلتھ لئیر سسٹم بہتر ہے اور وینٹی لیٹرز زیادہ ہیں۔ امریکہ، چین اور اٹلی، تینوں ملکوں میں جب 80 ہزار کیس تھے تو امریکہ میں ایک ہزار، چین میں تین ہزار اور اٹلی میں آٹھ ہزار اموات ہوئی تھیں۔
پاکستان جیسا کمزور معیشت والا، طبی سہولتوں کی کمی کا شکار، معاشرتی طور پر انتشار زدہ اور قیادت کے افلاس میں مبتلا ملک مستقبل کا بھلا کیا منصوبہ بناسکتا ہے۔ جن ملکوں کے پاس سرمایہ، ٹیکنالوجی، قیادت اور دانش ہے، ان کے خیال میں یہ بحران پورا سال جاری رہ سکتا ہے۔
امریکہ میں اسکول دو مہینوں کے لیے نہیں، چھ ماہ کے لیے بند کیے گئے ہیں۔ جیمز بونڈ کی اپریل میں نمائش کے لیے تیار فلم کو اکتوبر تک اور اولمپکس کو ایک سال کے لیے موخر کیا گیا ہے۔ کیا آپ اپریل میں صورتحال معمول پر آنے کی توقع کررہے ہیں؟
مغرب کے ماہرین صحت محتاط اندازے لگاتے ہوئے کہتے ہیں کہ وائرس سے کروڑوں لوگ متاثر ہوں گے اور ویکسین اور دوا بننے تک لاکھوں ہلاکتیں ہوں گی۔ امریکہ اور یورپی ملک وینٹی لیٹرز بنانے والی کمپنیوں کو یہ جانتے ہوئے بھی ہزاروں مشینوں کے آرڈر دے رہے ہیں کہ ان کی ڈلیوری میں کئی ماہ لگ جائیں گے۔
اگلے کئی ہفتے بری خبریں آئیں گی۔ گھر میں بند رہنے اور بری خبریں سننے سے نفسیاتی پریشانی ہوسکتی ہے۔ مایوسی کے دورے پڑسکتے ہیں۔ عالمگیر وبا کے دوران ایسا ہونا انہونی بات نہیں۔ مضبوط اعصاب والوں کی ذمے داری ہے کہ اپنے اہلخانہ، رشتے داروں، دوستوں اور کولیگز کو صورتحال کے لیے ذہنی طور پر تیار کریں۔
مغرب کے ماہرین صحت محتاط اندازے لگاتے ہوئے کہتے ہیں کہ وائرس سے کروڑوں لوگ متاثر ہوں گے اور ویکسین اور دوا بننے تک لاکھوں ہلاکتیں ہوں گی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر