سپریم کور ٹ نے کراچی کا جامع پلا ن بنانے کا حکم دے دیا۔ ماہرین کی مدد سے شہر کی دوبارہ ڈیزائن کا بھی حکم۔ چیف جسٹس نے کہا کراچی میگا پرابلم سٹی بن چکا ہے۔جسٹس فیصل عرب نے ملائشیا فارمولہ پر غور کا مشورہ دے دیا۔ شہری مسائل کے حل میں شہری ،سندھ اور وفاقی حکومت سب ناکام ہوچکے ہیں۔
کراچی رجسٹری میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے شہر میں غیرقانونی تعمیرات کےمعاملے پر سماعت کی۔چیف جسٹس نے کہا کراچی ایک میگا پرابلم سٹی بن چکا۔شہری حکومت کام کر رہی ہے اور نہ ہی صوبائی اور وفاقی حکومت۔پھر کراچی کے لئے کس کو بلائیں۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آدھا کراچی کچی آبادی ہے۔ لوگوں کو آباد کرنے کا کوئی جامع پلان نہیں۔ وفاقی حکومت کیا بین بجارہی ہے۔ پورا لائنز ایریا کچی آبادی پر تعمیر ہے۔ اس کو ماڈل ایریا کیوں نہیں بناتے۔ وہاں اچھی طرز کی کالونی بنائیں۔ کہا مزار قائد عمارتوں میں چھپ کر رہ گیا ہے۔ شاہراہ قائدین کا کچھ اور نام رکھ دیں۔ وہ قائدین کی شاہراہ نہیں ہو سکتی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جتنی غیر قانونی عمارتیں اور کالونیاں تعمیر کی گئی ہیں سب زمینوں کو کلئیر کریں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا ملائشیا فارمولہ سنا ہے آپ نے۔ کولالمپور کو کیسے صاف کی گیا۔ ذرا اس پر ریسرچ کریں۔
عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کراچی کا جامع پلان بنانے کا حکم دے دیا۔کہا کہ بتایا جائے کیسے کچی آبادیوں کو جدید طرز پر بنایا جا سکتا ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومت ماہرین سے مشاورت کرکے پلان ترتیب دیں۔ میڈیا سے گفتگو میں میئر کراچی نے کہا کہ غیرقانونی تعمیرات کرانے والوں سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔ شہر کا نیا پلان ضرور تشکیل دیا جائےگا۔ صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا تھا کہ انہیں آج بھی وضاحت کا موقع نہیں ملا۔ عدالت جب بلائے گی وہ حاضر ہوں گی۔
عدالت عظمی نے سول انجینیرز، ماہرین اور ٹاون پلاننز سے مدد سے کراچی کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم بھی دیا۔آئندہ سماعت پر سندھ حکومت سے تجاویز بھی مانگ لیں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور