ضلع رحیم یار خان کو سابق ڈپٹی کمشنر جمیل احمد جمیل کے بعد ایک بار پھر عوامی فلاحی کاموں میں دلچسپی لینے والا نوجوان ڈپٹی کمشنر ملا ہے. اس کی سرگرمیاں بتا رہی ہیں کہ انہیں کام کرنے کا شوق ہے.
گذشتہ دنوں انہوں نے شیخ زاید ہستپال کی چھہا کر رکھی جانے والی سی ٹی سکین مشین کی فوری انسٹالیشن کے حوالے جو عملی قدم اٹھایا ہے وہ نہایت ہی قابل تعریف ہے. ورنہ ہم دیکھتے چلے آ رہے ہیں کہ مختلف حیلوں بہانوں کے ذریعے معاملات کو طول دینے لٹکانے اور دائیں بائیں کرکے ڈنڈی مارنے کا رواج خاصا طاقت ور رہا ہے.
بلاشبہ اچھے ڈاکٹرز کے ساتھ ساتھ ہمارے ضلع رحیم یار خان میں مافیاز ٹائپ ڈاکٹرز کی بھی کوئی کمی نہیں ہے. ڈاکٹرز کی لوٹ مار کے کئی مختلف رنگ اور ڈھنگ ہیں. وہ میرے آج کے موضوع کا حصہ نہیں. ان پر پھر تفصیلی بات ہوگی. ایسے منفی سوچ کے حامل کرداروں کی معاشرے کے مظلوم عوام کے اجتماعی فائدے اور بھلائی کے لیے نشاندہی کرنا عین ثواب کا کام ہے. کچھ عرصہ سے آئی ہوئی سی ٹی سکین مشین کو برقعہ پہنا کر ہسپتال کے اندر رکھا دیا گیا تھا.
جواز یہ بتایا جاتا رہا کہ نئی مشین نئی بلڈنگ میں انسٹال کی جائے گی.یوں مستحق مریضوں خوار ہو رہے تھے. مہنگے پرائیوٹ ٹیسٹ کروانے پر مجبور تھے. افسوس صد افسوس کہ مجوزہ نئی بلڈنگ کی عمارت مکمل اور فنکشنل ہونے میں کتنا ٹائم لگے گا. ایسا پرائیویٹ سی ٹی سکین مشین کی کمائی کو جاری رکھنے کے لیے کیا جا رہا تھا.
ڈپٹی کمشنر نے اس کا سختی سے نوٹس لے کر ایک عوامی ہمدرد اور اچھے دیانتدار منتظم ہونے کا ثبوت دیا ہے. ناجائز تجاوزات کے حوالے سے بھی ہم ان سے یہی توقع اور امید رکھتے ہیں کہ وہ بلاتفریق آپریشن کو یقینی بنائیں گے. کلین اینڈ گرین شہر کے مقابلے کے سلسلے میں شہر میں کیے جانے والے صفائی ستھرائی اور تفریحی کاموں کی ترتیب میں بھی شہر کے تمام علاقوں کے مکینوں کو برابر شہری سمجھتے ہوئے کام کروائیں گے.
خاص طور ماضی میں نظر انداز کیے جانے والے علاقوں کو ضرور ترجیحات میں شامل کریں گے خاص طور پر ریلوے لائن کی شمالی سائیڈ کی آبادیاں. میں مزید بات کرنے سے قبل اپنے قارئین کرام کے ساتھ ایک اچھی خبر شیئر کرنا چاہتا ہوں.اس کی بروقت کامیابی کے لیے سب دعا مانگیں.
ڈپٹی کمشنر علی شہزاد کا شیخ زید میڈیکل کالج و ہسپتال کا تفصیلی دورہ، شیخ زید ہسپتال فیزون، ٹو اور تھری کے تحت نئی بلڈنگ کی تعمیرکے سلسلہ میں ضروری امور اور شیخ زید ہسپتال اینڈ میڈیکل کالج کی جانب سے کی جانے والی تعمیراتی پیشرفت کا جائزہ لیا۔ڈپٹی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ چوہدری طالب حسین رندھاوا،ایم ایس شیخ زید ہسپتال ڈاکٹر غلام ربانی، وائس پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن، اسسٹنٹ کمشنر چوہدری اعتزاز انجم، ڈاکٹر الیاس احمدسمیت شیخ زید ہسپتال کی تکنیکی ماہرین پر مشتمل ٹیم بھی ہمراہ تھی۔شیخ زید ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ فیز ون کے تحت 400بیڈز پر مشتمل پانچ منزلہ ٹاور کی تعمیر کے لئے فنڈز فراہم کر دیئے گئے ہیں جو رہائشی بلاکس کو منہدم کرکے بنایا جائے گا،
فیز ٹو کے تحت پرانے ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال کی بلڈنگ کو منہدم کرکے750بیڈز پر مشتمل ہسپتال بنایا جائے گا جبکہ فیز تھری کے تحت چیسٹ وارڈ تعمیر کیا جائے گا۔انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ پرانی ڈی ایچ کیو عمارت جو کہ خطرناک قرار دے دی گئی ہے
اس میں فنکشنل شعبہ جات کو متبادل جگہوں پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ڈپٹی کمشنر علی شہزاد نے تمام پراجیکٹس کا تفصیلی دورہ کرتے ہوئے کہا کہ شیخ زید ہسپتال اینڈ میڈیکل کالج کے توسیعی منصوبہ کے سلسلہ میں صوبائی وزیر خزانہ سمیت محکمہ صحت کے ذمہ داران سے تفصیلی گفتگوہوئی ہے اور اس منصوبہ کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے حکومت سنجیدگی سے اقداات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرانی عمارت سے متبادل جگہوں پر منتقل کئے جانے والے شعبہ جات میں نئی عمارت کی مدت تکمیل کو مدنظر رکھتے ہوئے حکمت عملی مرتب کی جائے تاکہ مریضوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے،
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اہم منصوبوں کے بقایا رہ جانے والے تعمیراتی مراحل کو مکمل کرانے کیلئے درکار فنڈز کی فراہمی کے سلسلے میں اقدامات کرنے
کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم مقامی سطح پر بہترین متبادل انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ چوہدری طالب حسین رندھاوا کو شیخ زید ہسپتال و میڈیکل کالج کی تکنیکی ٹیم کے ساتھ مکمل رابطہ و معاونت قائم رکھنے کی ہدایات جاری کیں۔
بلاشبہ یہ مذکورہ بالا کام اور منصوبہ ضلع کے عوام کی اشد ترین بنیادی ضرورت ہے.گو کہ اس کام کو چند سال پہلے ہو جانا چاہئیے تھا.ماضی کے حکمرانوں کی جانب سے فنڈز کے حصول میں رکاوٹوں کی وجہ بہت سارے دوسرے صحت، تعلیم اور انڈسٹریل منصوبے التوا اور سست روی کا شکار رہے ہیں.ہسپتال کا یہ منصوبہ بھی بنتا لٹکتا آیا ہے.
تین صوبوں کے سنگھم پر واقع ضلع رحیم یار خان کا شیخ زاید ہسپتال بہت زیادہ اوور لوڈڈ ہے. بے نظیر شہید بریج اور خلیفہ بریج کی تعمیر اور چالو ہو جانے کے بعد ہم دیکھتے ہیں کہ یہاں باہر کے اضلاع سے آنے والے مریضوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا ہے. سی پیک کے منصوبے کی وجہ سے بھی اس ہسپتال کی اہمیت اور ضرورت مزید زیادہ ہو گئی ہے. اللہ کرے کہ ہستپال کی اضافی تعمیر کے مذکورہ بالا تینوں فیز کے لیے حکمران بروقت فنڈز فراہم کر دیں. تاکہ یہ اہم منصوبہ ماضی کی طرح رکاوٹوں اور سازشوں کا شکار نہ ہو.اپنی تعمیر کے تمام مراحل بروقت مکمل کرکے عوام کے لیے ریلیف کا باعث بن سکے.
ضلع رحیم یار خان کے شیخ زاید ہسپتال کے ساتھ ساتھ عوام کو صحت کی بروقت اور نزدیک ترین سہولیات کی فراہمی کے لیے صادق آباد خان پور لیاقت پور کے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو بھی اپ گریڈ کرکے شعبہ جات میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے. تاکہ مریضوں کا رش تقسیم ہو جائے اور عوام کو بھی نزدیکی علاج کی سہولت مل سکے.
ایک اور بھی اہم اور فوری کرنے والا کام ہے.صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جوان بخت وزیر اعلی سردار عثمان بزدار اس پر بھی خصوصی توجہ دیں.یہ ان کا فرض اور عوام کا حق ہے. نیشل ہائی وے کے ایل پی روڈ پر واقع رورل ہیلتھ کمپلیکس میانوالی قریشاں، ظاہر پیر، خانبیلہ ترنڈہ محمد پناہ کے ہسپتالوں کو بھی اپ گریڈ کیا جائے.
ان تمام ہسپتالوں میں جدید سہولیات سے آراستہ ٹراما سنٹرز ضرور بنائیں جائیں.نشینل ہائی وے اور سی پیک کے روڈ ایکسیڈنٹ کے مریضوں کے فوری اور ابتدائی علاج کے لیے یہ بہت ضروری ہے.میری نظر میں یہ منصوبے قومی اہمیت کے حامل ہیں.ملک بھر کے زیادہ عوام کو فائدہ دینے کا باعث ہیں. خاص طور ظاہر پیر کے مقام پر ایک بڑے ہسپتال کی بہت اہمیت اور ضرورت ہے.جو قومی شاہراہ، سی پیک کے علاوہ ضلع رحیم یار خان اور ضلع راجن پور کے عوام کے لیے یکساں مفید ہوگا.
التوا کا شکار سوشل سیکیورٹی ہسپتال آدم والی رحیم یار خان پر بھی حکمران کچھ رحم اور کچھ ترس کریں. اسے بھی شروع کریں.
محترم قارئین کرام،، آج کا کالم لکھتے ہوئے مذکورہ بالا سطور پر اختتام کر چکا تھا کہ مجھے ڈپٹی کمشنر کے ظاہر پیر کے وزٹ بارے معلوم ہوا کہ حکومت نے شیخ زاید ہسپتال فیز ٹو کے تحت حب اینڈ سپوک منصوبہ کے نام سے ظاہر پیر میں ایک بڑا ہسپتال بنانے کا فیصلہ کر لیاہے.وہ اپنے ٹیم کے ہمراہ ہسپتال جے لیے جگہ کا جائزہ لینے گئے تھے. جس کسی نے بھی یہ فیصلہ کیا ہے، کروایا ہے یا کروانے میں کردار ادا کیا ہے. بہت اچھا اور درست فیصلہ کیا ہے.
پہلے اس ہسپتال کے بارے میں یہی سنا تھا کہ فتح پور پنجابیاں میں بنایا جا رہا ہے. ظاہر پیر یقینا زیادہ آئیڈیل اور زیادہ مناسب جگہ ہے. ڈپٹی کمشنر علی شہزاد نے کے ایل پی روڈ، سی پیک اور ظاہر پیر شہر کے درمیانی علاقے کو ہسپتال کے منصوبے کے لیے آئیڈیل جگہ قرار دیا ہے. یقینا ایسا ہی ہے.
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر