رحیم یار خان
پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر جام ایم ڈی گانگا ضلعی صدر ملک اللہ نواز مانک، حاجی نذیر احمد کٹپال نے موضع مانک رکن پور میں میں ملک محمد ارشد مانک کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے جانے والے ظہرانے کےدوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
حکمران زراعت کو مطلوبہ توجہ اور کسانوں کو ان کے حقوق نہیں دے پا رہے. بد قسمتی سے موجودہ حکمران بھی سابقہ کی طرح شوگر مافیا اور کچھ دیگر دیدہ اور ان دیدہ مافیاز کے زیر اثر ہیں.
وطن عزیز کی فوڈ سیکیورٹی فورس کسانوں کا خیال نہیں کیا جا رہا. معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حامل زراعت کو کھوکھلا اور کمزور کرکے متوازن قومی خوشحالی اور ترقی کے خواب دیکھنے والے کوئی احمق ہی ہو سکتے ہیں.
شوگر ملز مالکان اور حکومتی سلوک کو سامنے رکھتے ہوئے کسان بھائیوںکو چاہئیے کہ ہر کسان اپنی گنے کی کاشت میں کم از کم 30فیصد مزید کمی کرے.
کم رقبے پر گنا کاشت کرکے زیادہ پیداوار اور مناسب قیمت کے حصول کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے. ٹڈی دل مکڑی کے خاتمے کے لیے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کی سوچ ہی ہم سب کے فائدے میں ہے.
اس موقع پر کسان رہنماؤں نے علاقے کے کسانوں سے ملاقاتوں کے دوران مختلف مسائل اور ٹڈی دل کے حوالے سے بھی باہمی معلومات شیئر کیں. ملک محمد ارشد مانک نے مہمانوں کی گنے کے تازہ رس کے بعد مچھلی سے خاطر تواضع کی اور انہیں ککو اور خشک میوہ جات سے تیار کردہ تازہ گڑ بھی بطور تحفہ پیش کیا.
اس موقع پر ملک غضنفر مانک، انجینئر انصر، مظہر نواز، مدثر نواز، ملک اسامہ، ملک محمد عمر وغیرہ بھی موجود تھے.
ضلع رحیم یار خان
اس وقت صوبے بھر میں سب سے زیادہ ٹڈی دل مکڑی کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے. تمام تر حکومتی دعووں کے برعکس ابھی تک ٹڈی دل کے خاتمے میں ناکامی کا سامنا ہے.
ٹڈی دل کے حملے اور شدت کے مقابلے میں دستیاب وسائل اور سپرے کرنے والی مشینری کی کمی کی وجہ سے زمینی حقائق بتا رہے ہیں کہ ٹڈی دل کی افزائش نسل تیزی سے بڑھنے لگی ہے.
اگر پیدا ہونے والے ٹڈی دل کے بچے بڑے ہو کر جوان ہو گئے تو آنے والے دنوں میں مشکلات اور نقصانات مزید بڑھنے کا سخت اندیشہ اور خطرہ ہے.
دیہی علاقوں موضع دنیا پور گانگا، محمد پور گانگا شیخ واہن، موضع مانک، حاجی پور رکن پور وغیرہ کے علاقوں میں کسانوں نے مکڑی کو بھگانے کے صدیقوں پرانے روایتی طریقے اختیار کر رکھے ہیں.
کسان اور ان کے بچے ٹین ڈبے بجا بجا کر ٹڈی دل کو اپنے کھیتوں سے اڑاتے اور بھگاتے نظر آتے ہیں. اپنا کھیت بچانے کی حد تک تو یہ طریقہ ٹھیک ہے لیکن اس سے ٹڈی کا خاتمہ ہرگز نہیں ہو پا رہا.
اس طرح مکڑی ایک کھیت سے اڑ کر قریبیکسیدوسرت کھیت میں بیٹھ جاتی ہے. محکمہ زراعت اور ضلعی انتظامیہ کسانوں سے بھی ٹڈی کے خاتمے کے لیے باہمی اشتراک سے سپرے کا بندوبست کروائے تو زیادہ بہتر نتائج کی امید کیجا سکتی ہے .
بعض جگہوں پر بچے اور بڑے مکڑی کی ڈیش بنا کر کھانے کے لیے پکڑ بھی رہے ہیں.
اس موقع پر مانک دی ہٹی رکن پور کے بچوں نے خصوصی دعوت پر آئے ہوئے پاکستان کسان اتحاد کے رہنماوں کو شکار کی گئی ٹڈی دل بھی دکھائی جو انہوں شاپروں میں بھری ہوئی تھی.
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون