بھارت میں میر، غالب اور داغ کے شہر دہلی میں اردو زبان تعصب کا نشانہ بن گئی،، عدالت نے ایف آئی آر میں اردو اور فارسی زبان کے الفاظ کے استعمال پر پابندی بھی عائد کر دی۔
اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغؔ
ہندوستاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
بھارت میں دھوم مچانے والی اردو زبان کے مستقبل کو شدید خطرات،، اردو کے خلاف سرکاری سطح پر پہلا اقدام اٹھا لیا گیا،، اردو الفاظ کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کی درخواست پر دہلی پولیس نے اپنے جواب میں عدالت کو بتایا کہ بیس نومبر سےتمام تھانوں کو ہدایت کر دی ہے کہ ایف آئی درج کرتے وقت اردو کے الفاظ استعمال نہ کیے جائیں۔ اس سلسلے میں دہلی پولیس نے اردو کے 383 الفاظ پر مشتعمل ایک فہرست بھی عدالت کو پیش کی جن کا استعمال اب ترک کردیا گیا ہے۔
عدالتی حکم کے بعد استغاثہ، مسمی، مسماۃ، مشتبہ، نقول، سرزد جیسے سیکڑوں الفاظ اب ایف آئی آر میں استعمال نہیں ہوں گے۔
عدم پتہ، مرگ رپورٹ، موصول، نزد، ضمنی، نعش اور اندراج جیسے الفاظ پر بھی پابندی عائد
عدم تعمیل، انسداد جرائم، کارآمد، قابل دست اندازی، مذکور، معطل، روپوش اور راضی نامہ جیسے الفاظ بھی استعمال نہیں ہو سکیں گے۔
تحریر، مجرم، گفتگو، سنگین جرائم، غفلت، ظاہر اور حفاظت جیسے عام فہم الفاظ پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔
آئینی تحفظ کے باوجود اردو کے ساتھ متعصبانہ رویے سے بھارت میں مسلمانوں اور اردو زبان کو درپیش سنگین خطرات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس