نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بلوچستان میں آٹے کا بحران، فی بوری 5ہزار 5سو روپے تک پہنچ گئی

انہوں نے کہاکہ آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث پنجاب اور سندھ سے بلوچستان آٹے اور گندم کی اسمگلنگ کا سلسلہ شروع ہوچکاہے

کوئٹہ : پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (بلوچستان ریجن)کے صدر سید صالح آغا نے کہاہے کہ حکومت اور وزارت خوراک کی عدم توجہی کے باعث آٹے کی فی بوری قیمت 5ہزار 5سو روپے تک پہنچ چکی ہیں جو غریب صوبے کی عوام کے ساتھ ظلم وزیادتی کے مترادف ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہاہے کہ گندم اور آٹا کی مصنوعی بحران کے حوالے سے ہم نے تمام متعلقہ حکام تک آواز پہنچائی اور ان سے داد رسی کیلئے دستک دی لیکن اب تک حکومتی اور وزارت خوراک کی سطح پر کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں بلکہ اب تو آٹے کی قیمت میں مزید اضافہ ہواہے اور اس غریب صوبے کی عوام کو دیگر صوبوں کے مقابلے میں فی بوری 15سو روپے تک زیادہ قیمت ادا کرنا پڑرہی ہے حالانکہ ملک کے دیگر صوبوں میں 100کلوگرام آٹے کی قیمت 4ہزار سے 41سو روپے ہیں۔

وفاقی سطح پر پاکستان تحریک انصاف اور صوبائی سطح پر بلوچستان عوامی پارٹی ودیگر اتحادی حکومت ہے لیکن ابھی تک بلوچستان میں آٹا اور گندم کی مصنوعی بحران کے خاتمے کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے جاسکے ہیں حالانکہ فلور ملز ایسوسی ایشن اور چیمبرآف کامرس نے پہلے ہی صدائے حق بلند کی تھی۔

انہوں نے کہاکہ آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث پنجاب اور سندھ سے بلوچستان آٹے اور گندم کی اسمگلنگ کا سلسلہ شروع ہوچکاہے جسے ہم قانون پر قدغن سے تعبیر کرتے ہیں کیونکہ قانونی طورپر آٹے اور گندم کی صوبے کو سپلائی بند نہیں کی جاسکتی لیکن یہاں صورتحال قابل افسوس ہے،عوام کی غذائی ضروریات پورا کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہواکرتی ہے لیکن بلوچستان میں صورتحال اس کے برعکس ہیں۔

ایک طرف بے تحاشا مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے تودوسری جانب آٹے اور گندم جیسی بنیادی ضرورت کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ ہورہاہے اور بلوچستان کی عوام مہنگے داموں آٹا خریدنے پرمجبور ہیں بلکہ صوبائی حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری نہ ہونے کے باعث فلور ملزانڈسٹری تباہی کے دہانے پرپہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں مزدوروں کے بے روزگار ہونے کے بھی خدشات پیدا ہوچکے ہیں۔

About The Author