مقبوضہ کشمیر: مُردوں کو گھروں میں ہی دفنایا جارہا ہے
جے پور ،6نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں ‘ویمن انڈیا مومنٹ’ کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کی گئی۔ اس کا مقصد کشمیر کے حالات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
پریس کانفرنس میں ویمن انڈیا مومنٹ نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ‘کشمیر سے کرفیو ہٹا کر وہاں حالات بہتر کیے جائیں’۔ ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق تنظیم کی ایک رکن نے کہا کہ ‘کشمیر میں لوگوں کو ان کے گھروں میں قید کیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ انہیں جلد سے جلد آزاد کیا جائے’۔
تنظیم کے اعلی ذمہ داروں کے مطابق ‘کشمیر کے حالات کافی خراب ہو چکے ہیں۔ وہاں تین ماہ سے کرفیو نافذ ہے جسے ابھی تک ہٹایا نہیں گیا ہے’۔تنظیم کی ایک رکن کے مطابق ‘کشمیر میں جن لوگوں کا انتقال ہو رہا ہے انہیں گھروں میں ہی دفن کیا جا رہا ہے۔ جو سبھی لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کہہ رہے تھے وہ لوگ کہاں چلے گئے؟’۔القمرآن لائن کے مطابق تنظیم کے ذمہ داروں نے بتایا کہ ‘ہماری تنظیم سے منسلک کچھ لوگوں نے کشمیر کا جائزہ لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں خاص کر خواتین پر ظلم ہو رہا ہے’۔
تنظیم کی قومی صدر مہرالنسا خان نے صحافیوں سے بات چیت کے درمیان کہا کہ ‘کشمیر میں جو ہو رہا ہے میڈیا اسے نہیں دکھا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اب بھی صحافی نہیں جاگے تو آنے والے وقت میں وہ اپنے بچوں کو منہ دکھانے لائق نہیں رہیں گے۔
خان کا کہنا تھا کہ ‘کشمیر میں بچیاں محفوظ نہیں ہیں ان کے ساتھ آرمی کے جوان زیادتی کر رہے ہیں۔ بچوں کو قید کیا جا رہا ہے لیکن پھر بھی کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی’۔ خان کا کہنا تھا کہ ‘ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ جلد سے جلد کشمیر کے حالات کو ٹھیک کیا جائے’۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقبوضہ کشمیر میں ریلوے سروسزمعطل، یومیہ 3لاکھ کا نقصان
سری نگر،6نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
مقبوضہ کشمیر میں جاری نا مساعد صورتِحال اور عوامی ہڑتال کی وجہ سے جہاں عوام کو کافی مشکلات کا سامنا ہے، وہیں ریلوے محکمے کو بھی مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ کے ایک اعلی افسر کے مطابق گزشتہ 13 ہفتوں میں ریلوے محکمے کو تقریبا تین کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے، جو یومیہ تقریبا 3 لاکھ بنتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ریلوے پورے ملک کی طرح کشمیر میں بھی کچھ خاص آمدنی نہیں حاصل کر رہی اور ایسی صورتحال میں نقصان ہونا محکمے کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق انہوں نے کہا کہ آنے والے ایام میں عوام کے لیے ریلوے سہولیات بحال کی جائیں گی۔قابل ذکر ہے کہ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ سے بانہال تک چلنے والی اس ٹرین میں روزانہ ہزاروں افراد سفر کرتے ہیں۔
تاہم مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370کی منسوخی اور جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں (Union Territories) میں تقسیم کرنے کے بعد مواصلاتی نظام بشمول انٹرنیٹ، موبائل اور لینڈ لائن سروسزمعطل کرنے کے علاوہ ریل سروس کو بھی معطل کیا گیا تھا
نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق جہاں گورنر انتظامیہ کی جانب سے جموں و کشمیر کے طول وعرض میں سخت ترین بندشیں عائد کی گئی تھیں وہیں سیاسی رہنمائوں اور کارکنان کی گرفتاری اور نظر بندی کے علاوہ مواصلاتی نظام بشمول انٹرنیٹ، موبائل اور لینڈ لائن سروسزمعطل کرنے کے علاوہ ریل سروس کو بھی معطل کیا گیا تھا۔
اگرچہ انتظامیہ کی جانب سے مرحلہ وار بندشوں میں نرمی اور لینڈلائن و پوسٹ پیڈ موبائل خدمات کو بحال کیا گیا تاہم پری پیڈ موبائل، ایس ایم ایس خدمات اور انٹرنیٹ پر ہنوز قدغن عائد ہے، اسکے علاوہ ٹرین سروسز بھی بدستور معطل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریڈیو کشمیر سے کشمیریوں کا کئی دہائیوں سے جذباتی لگاؤکم ہو گیا
نام تبدیل کرنے سے سامعین میں کمی ہوگی؟
سری نگر،6نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
مقبوضہ جموں و کشمیرکے وفاقی علاقے میں تبدیل ہونے سے یہاں ستر دہائیوں تک لوگوں کے دلوں میں رہنے والا نام ریڈیو کشمیر سرینگر بھی تبدیل کیا گیا جس سے ہزاروں مقامی سامعین بے حد جذباتی ہو گئے۔
ریڈیو کشمیر سرینگر کے ڈلگیٹ میں قائم اس اسٹیشن کا نام اب آل انڈیا ریڈیو سرینگر ہے
اس اسٹیشن سے ایسے تمام تر بینرز، پوسٹرز اور بورڈ ہٹا لیے گئے جن پر ریڈیو کشمیر سرینگر نام تحریر تھا، اب نئے نام کو چسپاںکئے جانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ حالانکہ نام کی اس تبدیلی سے اسٹیشنوں کے کام کاج میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی لیکن اس تبدیلی سے یہاں کے مقامی لوگ کافی جذباتی ہوئے ہیں۔
ریڈیو کشمیر سرینگر 1953 سے آل انڈیا ریڈیو کنٹرول میں کام کرتا آ رہا ہے۔ ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق ریڈیو کے کئی سامعین نے بتایا کہ انہوں نے جوں ہی ریڈیو کشمیر کے بجائے آل انڈیا ریڈیو سنا تو وہ بے حد جذباتی ہو گئے کیوںکہ ریڈیو کشمیر نام ان کے لیے دہائیوں کا ساتھی تھا۔
سرینگر اسٹیشن میں کام کر نیوالے ایک پروگرام پیش کرنے والے نے ایک ٹی وی چینل ساؤتھ ایشین ٹی وی کو بتایا کہ جمعرات کو سبھی خبر پڑھنے والوں، میزبانوں اور ہدایت کاروں کو ہدایت ملی کہ ریڈیو کشمیر سرینگر کے بجائے آل انڈیا ریڈیو سرینگر پڑھا جائے ۔
سنئیر صحافی و آل انڈیا ریڈیو سرینگر کے سابق ڈائریکٹر سید ہمایوں قیصر نے کہاکہ ‘ظاہری طور پر ریڈیو کشمیر کا نام تبدیل کیا جاسکتا ہے لیکن کشمیری عوام کے دل اور دماغ میں ریڈیو کشمیر ہی رہے گا’۔
سید ہمایوں قیصر نے کہا کہ ریڈیو کشمیر نام سے مقامی لوگوں کے احساسات اور جذبات جڑے ہیں اور یہ کشمیری عوام کے لیے بہت اہم ہے۔ اس کی تبدیلی یہاں کی عوام میں کافی فرق پڑ سکتا ہے۔
ہمایوں قیصر نے کہا کہ اس اسٹیشن سے براڈ کاسٹ کیے جانے والے نغموں کی وجہ سے لوگوں نے ریڈیو کشمیر کو اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ بنا لیا تھا اور اب یہ نام تبدیل کرنے سے لوگوں میں کافی فرق پڑ سکتا ہے۔نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق سابق ڈائریکٹر نے کہا کہ ریڈیو کشمیر نے مقامی تمدن، ثقافت زبان کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو اس نام سے کافی لگاؤ ہے، اور کئی صدیوں تک یہ لگاؤ رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ نام تبدیل کرنے کے بعد بھی وہیں پروگرام نشر ہونگے لیکن لوگوں کے دلوں میں جو امید تھی کہ ریڈیو کشمیر ان کے مسائل کو اجاگر کرنے نمایاں کردار کر رہا ہے اس امید میں تبدیلی آ سکتی ہے۔
ہمایوں قیصر نے ساؤتھ ایشین وائرسے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریڈیو کشمیر اہم تھا اور رہے گا، کشمیری عوام اسی نام ( ریڈیو کشمیر)سے جڑے تھے اور آگے بھی اسی نام سے کو پکارتے رہیں گے، کیونکہ ان کے ذہنوں میں یہ نام بسا ہوا ہے۔ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق انہوں نے کہا کہ ملک میں کئی ایسے ریڈیو اسٹیشنز ہیں جنہیں لوگ سننے کو گوراہ نہیں کرتے لیکن یہ اسٹیشن لوگوں کے دلوں سے جڑا ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگ اس نام کو بھول نہیں سکتے ہیں۔
جموں، لیہہ اور سرینگر کے اسٹیشنز سے کشمیری، اردو، کرگلی، ہندی اور پہاڑی زبانوں میں مختلف نوعیت کے پروگرام پیش کئے جاتے ہیں۔ریڈیو کشمیر سرینگر کو یکم جولائی 1948 کو قائم کیا گیا، اور اس وقت کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ نے ڈلگیٹ میں زیرو برج کے پاس اس کا سنگ بنیاد رکھا۔چھ جون 1960 کو اسی جگہ پر اس وقت کے وزیر اعظم بخشی غلام محمد نے نئی اور وسیع عمارت کا سنگ بنیاد رکھا۔ جی این زتشی کو ریڈیو کشمیر کا پہلا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا گیا۔اس کے بعد ایک معروف پروگرام زون ڈب سے ریڈیو کی مقبولیت میں چار چاند لگ گئے اور ریڈیو کو ہر گھر میں سنا جانے لگا۔ کشمیری زبان میں نشر کیا جانے والا یہ پروگرام 19 برسوں تک نشر ہوتا رہا۔سنہ 2014 میں ریڈیو کشمیر سرینگر ایک بار پھر ہر کسی کی زباں پر آگیا جب تباہ کن سیلاب نے تمام تر جدید تکنیک، مواصلاتی نظام اور ذرائع ابلاغ کو تباہ کیا اس وقت ریڈیو کشمیر نے لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے اور حالات سے آگاہ کرنے کا کام کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقبوضہ کشمیر: ایس ایم ایس سروس بحال ہونے کا امکان
سری نگر،6نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
مقبوضہ کشمیر میں حکومت ایس ایم ایس سروس کو دوبارہ شروع کرنے کے ساتھ ساتھ چند علاقوں میں براڈ بینڈ کنکشنز کو بھی بحال کرنے پر غور کر رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق براڈ بینڈ کنکشنز خاص طور پر سرکاری دفاتر، تعلیمی اداروں اور چند ہوٹلز میں بحال کیا جاسکتا ہے لیکن انٹرنیٹ سروسز بدستور معطل رہے گی۔
دو ماہ سے زائد عرصے کے بعد وادی کشمیر میں پوسٹ پیڈ موبائل فون سروس بحال ہونے کے بعد انتظامیہ نے ایس ایم ایس سروس کو بند کر دیا تھا۔ وادی کے تمام میڈیا و نجی دفاتر کے انٹرنیٹ کنکشنز بند رکھے گئے ہیں۔ ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق بعض سرکاری دفاتر بشمول ہسپتالوں میں بھی انٹرنیٹ سروسز کو معطل رکھا گیا ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر انتظامیہ کے سینیئر افسر نے ساؤتھ ایشین وائرسے بات کرتے ہوئے کہا کہ’حکومت اب وادی میں ایس ایم ایس سروسز کو دوبارہ بحال کرنے پر غور کر رہی ہے۔ لیکن براڈ بینڈ کنکشنز کو بحال کرنے کا وقت مقرر نہیں کیا گیا ہے۔’
گذشتہ روز نئی دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں و کشمیر سے متعلق جائزہ میٹنگ طلب کی جس میں داخلہ سکریٹری، جموں و کشمیر چیف سکریٹری اور ڈی جی پی نے شرکت کی تھی۔ نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق اس میٹنگ میں وادی کشمیر میں مواصلاتی نظام پر عائد پابندیوں میں نرمی کرنے کا منصوبہ ہے۔بتادیں کہ 5 اگست جس روز مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کیے اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام والے علاقوں میں منقسم کیا، اس سے ایک روز قبل یعنی 4 اگست کو ریاست بھر میں موبائل فون و انٹرنیٹ سروسزمعطل کردی گئی تھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقبوضہ کشمیر:سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی جلد از جلد قومی یکجہتی کونسل کی میٹنگ بلائی جائے
‘جموں وکشمیر کے لوگ نہایت خراب صورتحال سے گزر رہے ہیں’
سری نگر،6نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
جموں وکشمیر نیشنل پینتھرزپارٹی کے سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے صدر سے اپیل کی ہے کہ حریت کانفرنس سمیت جموں و کشمیر کی تمام تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی جلد از جلد قومی یکجہتی کونسل کی میٹنگ بلائیں کیونکہ جموں و کشمیر کے لوگ نہایت خراب صورتحال سے گزر رہے ہیں۔
انہوں نے اپنی اپیل میں مزید کہا کہ صدر جموں و کشمیر میں قانون کی حکمرانی واپس لانے کے لیے مداخلت کریں کیونکہ لیفٹننٹ گورنر کو ریاست میں قانونی اور سیاسی معاملات میں مداخلت کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق پروفیسر بھیم سنگھ نے جموں وکشمیر میں گزشتہ تین مہینہ سے تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں کی قید پر افسوس کا اظہار کیا جو کشمیر میں حراستی مراکز میں قید میں ہیں جن میں سنٹور ہوٹل اور گیسٹ ہاوس وغیرہ شامل ہیں۔ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق انہوں نے کہا کہ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا کہ کسی بھی شخص (خواہ بھارت کا شہری نہ ہو)کو مقدمہ یا ایف آئی آر کے بغیر تین مہینہ سے زیادہ حراست میں رکھا جائے اور ایسا کرنا غیرقانونی، غیر آئینی ہے، جو آئین کے چیپٹر۔3میں دیئے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو 5اگست 2019کو صدر کے ذریعہ آرٹیکل 35 اے کو، جسے 14 مئی 1954کو صدر کے آرڈی ننس سے جموں وکشمیر میں فذ کیا گیا تھا، ہٹانے کے بعد ریاست میں نافذ ہوگئے ہیں۔ اس کے بعد تین سابق وزرائے اعلی سمیت کسی بھی شخص کو پی ایس اے کے تحت قید میں رکھا جانا غیرقانونی اور بنیادی حقوق کی خلا ف ورزی ہے۔ساؤتھ ایشین وائرسے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی دلچسپ ہے کہ حکومت ہند کشمیر میں ان31سیاسی قیدیوں کی دیکھ بھال میں اب تک 2کروڑ 63لاکھ روپے خرچ کرچکی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقبوضہ کشمیر: لینڈلائن کے لیے صارفین اضافی رقم دینے کے لیے مجبور
سری نگر،6نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل)کے صارفین نے الزام لگایا ہے کہ ‘انہیں لینڈ لائن کنکشن نصب کرانے کے لیے نہ صرف بھاری رقم ادا کرنا پڑتی ہے بلکہ ہفتوں تک انتظار بھی کرنا پڑتا ہے۔’
وادی میں پانچ اگست کو مواصلاتی ذرائع پر پابندی عائد ہونے کے قریب ایک ماہ بعد لینڈ لائن سروس کو بحال کیا گیا تھا جس کے باعث ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے بی ایس این ایل کے دفاتر میں لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے درخواستیں جمع کی تھیں۔ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق بی ایس این ایل کے صارفین کے ایک گروپ نے کہا کہ متعلقہ کمپنی کے لائن مین، لینڈ لائن نصب کرنے کے لیے بھاری رقم وصول کرتے ہیں۔ساؤتھ ایشین وائرسے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے تمام واجبات ادا کئے ہیں ۔ لائن مین، لینڈ لائن نصب کرنے کے لیے ایک ہزار سے دس ہزار روپے تک کا مطالبہ کرتے ہیں اور رقم ادا کرنے کے بعد بھی دو دن کا کام پندرہ دن گزر جانے کے باوجود بھی مکمل نہیں ہوپا رہا ہے۔’
ایک صارف غلام نبی نے کہا کہ ‘بی ایس این ایل کا فیلڈ عملہ لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھانے میں کوئی پس وپیش نہیں کررہا ہے۔’انہوں نے کہا کہ ‘جب لینڈ لائن سروس بحال ہوئی تو لوگ لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے بے تاب ہوگئے جس کا فیلڈ عملے نے بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، وہ لوگوں سے کنکشن کے لیے منہ مانگی رقم وصول کررہے ہیں’۔
ایک صارف غلام رسول شاہ نے کہا کہ ‘لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے لوگوں کی بھیڑ میں ہورہے۔ اضافے کو دیکھ کر متعلقہ دفاتر کے باہر ‘ایجنٹ’ بھی نمودار ہوئے۔’انہوں نے کہا کہ ‘جوں ہی لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے لوگوں کی بھیڑ میں اضافہ ہونے لگا تو متعلقہ دفاتر کے باہر ایجنٹ نمودار ہوئے جو فارم جمع کرنے میں ایک ہزار سے پندرہ سو روپے وصول کرتے ہیں جبکہ خود فارم جمع کرنے کے صرف پانچ سو روپے لگتے ہیں’۔نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق انہوں نے کہا کہ ‘یہ ایجنٹ بی ایس این ایل کے سم کارڑ بھی مقررہ ریٹ سے کافی مہنگے داموں فروخت پر کرتے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ ‘کئی کیسز میں ایسا بھی ہوا کہ حکام نے لینڈ لائن نصب کرانے کے احکامات جاری کیے لیکن موقع پر حالات اس کے برعکس تھے۔۔
بی ایس این ایل کے جنرل مینیجر نذیر احمد نے ساؤتھ ایشین وائرسے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ‘وہ ان کی نوٹس میں لائی جانے والی شکایات کو دیکھیں گے۔’قابل ذکر ہے کہ بی ایس این ایل مالی بحران سے دوچار ہے لیکن وادی میں مواصلاتی نظام پر پابندی کے بعد جب لینڈ لائن سروس بحال ہوئی تو ہزاروں لوگوں نے لینڈ لائن کنکشن کی فراہمی کے لیے درخواستیں جمع کیں جس سے کمپنی کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھارتی نژاد جوڑے کی بچے کو گود لینے کی درخواست بھارتی ہونے کی وجہ سے مسترد
برکشائر،6نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
برطانیہ میں ایک برطانوی نژاد جوڑے سندیپ اور رینا مینڈرس کی ایک گورے بچے کو گود لینے کی درخواست ان کے بھارتی ہونے کی وجہ سے مسترد کردی گئی۔
مینڈرس ،جن کی عمر 30 سال ہے ،نے مساوات اور انسانی حقوق کمیشن کی حمایت سے اس فیصلے کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔
یہ جوڑاجو اولاد پیدا کرنے سے قاصر ہے ، انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی نسل کے بچے کو اپنانے پر راضی ہیں۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق وہ اپنا کیس آکسفورڈ کانٹی کورٹ لے گئے ہیں۔ رائل بورو آف ونڈسر اور میڈن ہیڈ کونسل میں ان کا مقدمہ درج ہے۔
مینڈرس اور ان کی بیوی نے 2015 کے آخر میں مقامی گود لینے والی ایجنسی ، اڈوپٹ برک شائر کے ذریعہ دیئے گئے ایک تعارفی سیمینار میں شرکت کی ، جس میں نسل یا جنسی رجحان سے قطع نظر ، ہر ممکنہ گود لینے والے والدین کو درخواست پیش کرنے کی ترغیب دی گئی تھی۔
انہوں نے ایک نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کو بتایا کہ وہ دونوں برطانیہ میں پیدا ہوئے اور وہیں ان کی پرورش ہوئی ہے، لیکن ان کے والدین ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے تو مینڈرس کو بتایا گیا تھا کہ ان کے ‘ہندوستانی پس منظر’ کی وجہ سے انھیں ممکنہ طور پر شاید اس کی منظوری نہ ملے ۔
اس جوڑے نے اپنی کوششوں کو جاری رکھا کیوں کہ انہیں یقین تھا کہ ان نسلی پس منظر ان کی درخواست کو مسترد کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں۔
مینڈرس اور ان کی بیوی نے عدالت کو بتایا کہ یہ نسلی بنیاد پر براہ راست امتیازی سلوک مساوات ایکٹ 2010 کی دفعہ 13 اور انسانی حقوق سے متعلق یوروپی کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔
مسز مینڈر نے کہا۔”انہوں نے تصدیق کی کہ وہ ہمارے ثقافتی پس منظر کی وجہ سے ہماری درخواست قبول نہیں کی جائے گی اور ہمارا دوسرا آپشن ہندوستان یا پاکستان سے بچے کو اپنانا ہے۔”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقبوضہ کشمیر: سڑک حادثے میں پانچ افراد ہلاک
جموں،6نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
مقبوضہ جموں کشمیر کے ضلع رام بن میں جموں سرینگر قومی شاہراہ پر ایک حادثے میں دو خواتین سمیت پانچ مسافر موقع پر ہی ہلاک ہوگئے ۔
پولیس ذرائع کے مطابق کے قومی شاہراہ ایک نجی کار Swift dzire شام قریب ساڑھے سات بجے جموں سے سرینگر کی طرف جارہی تھی کہ پیٹھال کے مقام پر دوسری گاڑی سے اوور ٹیک کرتے ہی سڑک سے پھسل کر گہرے نالے میں جاگری۔جس کے نتیجہ میں دو خواتین سمیت پانچ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق حادثے کی خبر ملتے ہی پولیس اور مقامی رضاکاروں نے بچاو مہم شروع کر کے لاشوں کو ضلع ہسپتال رامبن منتقل کیا۔
حادثے میں مرنے والوں کی شناخت وکرم سنگھ (29) ولد دھرم سنگھ ساکنہ کٹھوعہ، سنسار سنگھ (33) ولد اوتم سنگھ ساکنہ ہرہ نگر کٹھوعہ،سنیل کمار (29) ولد وجے کمار ساکنہ سامبہ، اوتار سنگھ (25)ولد رام سنگھ ساکنہ جموں کے طور ہوئی جبکہ ایک لاش کی شناخت نہیں ہو سکی۔
رامبن پولیس نے معاملہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
غیر ملکی گائیں ہماری گاو ماتا نہیں، آنٹیاں ہیں بی جے پی صدر
بنگال،6نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
مغربی بنگال بھارتی جنتا پارٹی کے صدر دلیپ گھوش نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ غیر ملکی گائے ہماری گاو ماتا نہیں بلکہ ہماری آنٹیاں ہیں۔
گزشتہ دِنوں مغربی بنگال کے بی جے پی صدر دلیپ گھوش نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہماری بھارتی گائیں ایک خاص خصوصیت رکھتی ہیں ان کے دودھ میں سونا ملا ہوا ہوتا ہے اور اِسی وجہ سے بھارتی گائے کا دودھ سنہرا ہوتا ہے جبکہ غیر ملکی گائیں ہماری گاوماتا نہیں ہیں بلکہ ہماری آنٹیاں ہیں۔ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق دلیپ گھوش نے کہا کہ گائے میں ایک خاص خون کی رگ ہوتی ہے جو سورج کی روشنی سے سونے کی پیدوار میں مدد کرتی ہے اور یہ خاص خون کی رگ بھارتی گائے میں موجود ہوتی ہے، ہم گائے کا دودھ پیتے ہیں جس سے ہم صحت مند ہوتے ہیں اور بہت سی بیماریوں سے بھی بچ جاتے ہیں لہذا ہمیں بھارتی گائے کی حفاظت کرنی چاہیے اور ان کا خیال رکھنا چاہیے۔ایک نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہم بیرونِ ممالک سے جو گائے لے کر آتے ہیں وہ گائے نہیں ہوتی ہیں بلکہ صرف ایک جانور ہوتی ہیں اور اگر ہم ایسی آنٹیوں کی پوجا کریں گے تو اِس سے بھارت کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گائے بھارت کی ماں ہے اور ہم گائے کا دودھ پیتے ہوئے ہی زندہ رہتے ہیں لہذا اگر کوئی ہماری ماں کے ساتھ بد سلوکی کرے گا تو ہم بھی اس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں گے جس کا وہ حقدار ہوگا ۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی زمین پر گائے کو مارنا اور اس کا گوشت فروخت کرنا ایک سنگین جرم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لندن: کشمیر کے موقف پر لیبر پارٹی کو ووٹ نہ دیں:بی جے پی حامی گروپ
بیرون ملک بی جے پی کا ایک حامی گروہ ، ہندوستانیوں کو قدامت پسندوں کی حمایت کرنے پر مجبور کررہا ہے
لندن،6نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
12 دسمبر کو برطانیہ میں ہونے والے انتخابات سے پہلے ، بی جے پی کابیرون ملک ایک حامی گروپ ،بھارتی باشندوںکو لیبر پارٹی کو کو ووٹ نہ دینے اورقدامت پسندوں کی حمایت کرنے پر مجبور کررہا ہے۔
اوورسیز فرینڈز آف بی جے پی کے صدر کلدیپ سنگھ شیخوات نے سردیوں کے انتخابات میں "لیبر پارٹی کو ووٹ نہ ڈالنے” کے لئے مندروں ، گرودواروں اور کمیونٹی تنظیموں کے توسط سے ہندوستانی باشندوں کو متحرک کرنے کے لئے ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔القمرآن لائن کے مطابق لیبر پارٹی نے 25 ستمبر اپنی پارٹی کانفرنس میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں "کشمیر میں بین الاقوامی مداخلت اور اقوام متحدہ کے زیرقیادت رائے شماری کے مطالبے کی حمایت کی گئی تھی۔”
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق وریندر شرما اور بیری گارڈنر جیسے لیبر ارکان اسمبلی نے ان کی پارٹی کے اس اقدام پر "مایوسی” کا اظہار کیا۔ ہندوستانی لیبر ارکان پارلیمنٹ اور ہندوستانی باشندوں نے اس معاملے پر "تشویش” کا اظہار کیا ہے۔
شیخوات نے کہا کہ اب ہم کنزرویٹو کی حمایت کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے مابین ہے ۔
برمنگھم میں مقیم تحریک کشمیر یوکے کے صدرراجہ فہیم کیانی نے کہا کہ ان کے نزدیک ، "مسئلہ کشمیر یہاں انتخابات کا فیصلہ کن عنصر ہے۔”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقبوضہ کشمیر:بھارتی سول سروس افسر کو کشمیریوں کی حمایت کرنے پر چارج شیٹ کا سامنا
نئی دہلی،6نومبر (ساؤتھ ایشین وائر):
بھارتی سول سروس (آئی اے ایس)کے ایک سابق افسر کنن گوپناتھن نے بدھ کے روز دعوی کیا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اظہار رائے کی آزادی سے انکار پر نوکری چھوڑنے کے دو ماہ بعد ان کے خلاف چارج شیٹ دائر کی گئی ہے۔
گوپناتھن نے ایک ٹویٹ میں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو رد کیا اور ساتھ ہی چارج شیٹ کے ذریعہ وزارت داخلہ کوانہیں نشانہ بنانے پر بھی تنقید کی۔انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر وزیر داخلہ امیت شاہ کو اصلیت بتاسکیں۔
انہوں نے کہا ، "وزارت داخلہ نے نے مجھے چارج شیٹ ای میل کی۔ میں جانتا ہوں کہ یہ ہونا ہی تھاکیونکہ آپ اپنی ناک کے نیچے وکلا اور پولیس کے مابین ہونے والے معاملات کو سنبھالنے سے قاصر ہیں۔”
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس