اپریل 20, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

جام ایم ڈی گانگا نے مختلف فصلوں کے اخراجات کی تفصیل پیش کردی

گنے کی اچھی پیداوار دینے والے ضلع رحیم یار خان کی اوسط پیداوار 750من فی ایکڑ لے لیں

رحیم یار خان
کسان رہنما جام ایم ڈی گانگا نے مختلف فصلات پر اٹھنے والے کسانوں کے اخراجات اور پیداوار و آمدنی سے متلعق اعداد و شمار پیش کرکے کسانوں کے نفع اور نقصان کا نتارا کر دیا ہے. گندم کے اخراجات اور آمدنی کا گوشوارہ سال2019.20

. پانچ چھ ماہ کھیت میں کام کرنے والے کسان کی متوقع بچت سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں زراعت کتنی منافع بخش رہ گئی ہے.اگر مذکورہ بالا گوشوارے اور متوقع بچت کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو کسانوں کا گندم کا ریٹ 1500روپے من کرنے کا مطالبہ جائز ترین اور ان کا حق بنتا ہے.

جوکہ وقت کے حکمرانوں اور فیصلہ ساز اداروں اور ارباب اختیار نے کسانوں کو نہیں دیا. پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر ضلع رحیم یار خان اور انفارمیشن سیکرٹری کسان بچاؤ تحریک پاکستان جام ایم ڈی گانگا نے ملک اللہ نواز مانک،

حاجی نذیر احمد کٹپال، سیٹھ محمد سلیم، سردار عمران عباسی، سردار عثمان کورائی، جام محمد راشد مجنوں گانگا کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے صحافیوں کو فی ایکڑ گندم کی کاشت پر اٹھنے والے جملہ اخراجات اور متوقع پیداوار و آمدنی کا گوشوارہ مرتب کرکے پیش کیا ہے.

جس کے مطابق گندم کے فی ایکڑا اخراجات 75385روپے آئے ہیں جبکہ گندم اور بھوسے کی شکل میں کسان کو حاصل ہونے والی ٹوٹل آمدنی 84750روپے متوقع ہے. اس گندم کو غلہ منڈی یا غلہ گودام پر اٹھنے والے 5000ہزار روپے مزید اخرجات کے بعد کسان کو صرف اور صرف4365روپے بچت سامنے آ رہی ہے. اس بچت پر اس نے سال کے 365دن گزارنے ہیں. جہاں کپاس کا تعلق ہے اس سال کپاس کی فصل کے اکثر زمیندار کپاس کی مختلف وجوہات کی بنا پر خرابی اور تباہی کی وجہ سےخسارے کا شکار ہوگئے ہیں

کپاس کی پیداوار بمشکل دس من اوسط آئی ہے. کم و بیش20من اخراجات ہیں .گنے کی فصل پر بات کرتے ہوئے ایم ڈی گانگا نے بتایا کہ سال2018.19میں فی ایکٹر اخراجات جوکہ 163600روپے تھے.

سال 2019.20میں یہ اخراجات بڑھ کر 189450روپے فی ایکڑ ہو چکے ہیں. پاکستان کی اوسط پیداوار 650من فی ایکڑ ہے. 190روپے فی من کے حساب سے آمدنی 123500روپے بنتی ہے.

گویا کسان65965روپے فی ایکڑ خسارے کا شکار ہے. اگر ہم گنے کی اچھی پیداوار دینے والے ضلع رحیم یار خان کی اوسط پیداوار 750من فی ایکڑ لے لیں تو پھر بھی کسان کی آمدنی 142500روپے فی ایکڑ بنتی ہے. تب بھی کسان مبلغ 46950روپے فی ایکڑ خسارے کا شکار ہے.

ان حقائق و حالات کے پیش نظر کسانوں کا گنے کا ریٹ 300روپے من مقرر کرنے کا مطالبہ قعطا ناجائز نہیں ہے بلکہ چینی کے موجودہ ریٹس کو سامنے رکھا جائے تو یہ ان کا جائز حق بنتا ہے .حکومت زراعت اور کسانوں پر کچھ رحم کرے.

%d bloggers like this: